منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری 17 جنوری 2010ء کو ناروے کے دورہ پر تشریف لائے۔ یہ آپ کے دورہ یورپ کا حصہ تھا، جس میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی بھی آپ کے ساتھ تھے۔ اوسلو آمد پر منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے کے مرکزی قائدین اور کارکنان کی جانب سے آپ کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ حاجی نثار پرویز، فیض عالم قادری، افتخار محمود، علامہ اسرار احمد امام و خطیب مسلم سنٹر فیورست، علامہ صداقت علی قادری امیر تحریک منہاج القرآن اوسلو، عقیل قادر، شکیل مشتاق، لالہ بشیر، چودھری مشتاق، میاں اسلم، افضل انصاری، ظفر سیال، سلمی ظفر، رافعہ رؤوف، اعجاز وڑائچ، محمد اصغر، عاطف رؤوف، واصف مجید، سعد قریشی اور منہاج القرآن انٹرنیشنل اوسلو کے دیگر قائدین بھی استقبالی وفد میں شامل تھے۔
حسین محی الدین قادری کی ناروے آمد کے بعد منہاج القرآن انٹرنیشنل اوسلو نے ایک مختصر تعارفی نشت کا اہتمام کیا، جس میں منہاج القرآن اوسلو کے تمام فورمز، کارکنان اور وابستگان کا آپ سے تعارف کرایا گیا۔ اس موقع پر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ کارکنان قائد تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے محبت اور اتباع کا تعلق پیدا کریں۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب ان کی تعلیمات کی روشنی میں اسلام کے فروغ کے لیے کام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں دعوت کے کام کو حلقہ درود اور شیخ الاسلام کی سی ڈیز کی صورت میں فروغ دینے سے اسلام کا عالمی پیغام امن بہتر انداز میں پھیل سکتا ہے۔ اس نشست کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔
اوسلو یونیورسٹی ناروے میں ’’اسلام میں تصور امن‘‘ کے موضوع پر سیمینار
منہاج یوتھ لیگ انٹرنیشنل ناروے نے اوسلو یونیورسٹی (Hog Skole Oslo) میں اسلام کے تصور امن، خواتین کے حقوق اور اقلیتوں کے حقوق پر سیمینار کا اہتمام کیا۔ اس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی فیڈرل کونسل کے صدر حسین محی الدین قادری کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ ناروے کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر چودھری اختر اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق عباسی بھی مقررین میں شامل تھے۔ سیمینار کے شرکاء میں مختلف ممالک کے مسلمان طلبہ کے علاوہ ناروے سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے۔ منہاج یوتھ لیگ اٹلی، ہالینڈ اور انگلینڈ سے یوتھ لیگ کے نوجوان بھی سیمینار کے شرکاء میں شامل تھے۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن سے ہوا، جس کی سعادت سعد قریشی نے حاصل کی۔ سٹیج سیکرٹری مہتاب افسر تھے، جنہوں نے تمام معزز مہمانوں اور شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا مختصراً تعارف پیش کیا۔ ناروے پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر چودھری اختر نے تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں جو کارٹون شائع ہوئے انکی بھر پور مذمت کی۔
صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے ’’اسلام میں تصور امن‘‘ کے موضوع پر فکر انگیز خطاب کیا۔ آپ نے کہا کہ ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم اسلام کا صحیح چہرہ لوگوں تک پہنچائیں اور انہیں باور کرائیں کہ اسلام صرف اور صرف دین امن و رحمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان، اسلام اور احسان، دین اسلام کے تین اہم عناصر ہیں۔ اگر ہم پہلے عنصر ایمان کے مادے کو دیکھیں تو یہ امن (Peace) سے نکلا ہے۔ دوسرے عنصر کے مادے کو دیکھیں تو یہ سلمہ سے نکلا ہے جسکا مطلب سلامتی (Security) ہے۔ اس طرح تیسرا عنصر احسان، حسن سے نکلا ہے جس کا مطلب خوبصورتی (Beauty) ہے۔
اس مفہوم سے ثابت ہوا کہ اسلام امن دوسروں کو سلامتی مہیا کرنے اور خوبصورتی کا نام ہے۔ اس تناظر میں معصوم جانوں کا قتل کرنا، دہشت پھیلانا اسلام کی خوبصورتی کے خلاف ہے۔ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا رویہ اسلام کے فلسفہ سلامتی کے خلاف ہے۔ اسلام لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی بجائے ان کی مشکلات کو کم کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب سکولوں کو تباہ کرنا، لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنا، یہ سب اسلام کی تعلیمات کے منافی اور سراسر خلاف ہے۔
آپ نے کہا کہ اسلام سماجی قدروں، قائدین مذاہب، اور ایک دوسرے کے تہوار اور روایات کا احترام کرنا سکھاتا ہے۔ ہجرت مدینہ کے بعد تاجدار کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلا خطبہ دیا۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کا خوف کرو، قیامت کے دن کی تیاری کرو، ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک اور حسن اخلاق سے پیش آؤ، سخاوت کرو اور اپنے بچوں کو تعلیم دو۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ ریاست مدینہ میں صرف مسلمان آباد نہیں تھے، بلکہ مدینہ میں بڑی تعداد میں یہودی اور عیسائی بھی بستے تھے۔ اگر اسلام صرف مسلمانوں کا دین ہوتا تو یہ احکامات نہ دیتا بلکہ صرف مسلمانوں کی حفاظت اور سیکیورٹی کی ضمانت دیتا۔ آپ نے کہا کہ اس سے ثابت یہ ہوا ہے کہ اسلام عالمی امن کا عالمگیر دین ہے، جو دنیا میں کہیں بھی ہونے والی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ دہشت گردوں کا تعلق چاہے جہاں سے بھی ہو، انہیں دنیا کے کسی مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا۔
حسین محی الدین قادری نے اسلام میں انسانی حقوق کے حوالے سے بتایا کہ اسلام نے 14 صدیاں پہلے عورتوں کو حقوق دیئے، جس کی مثال دنیا کے کسی دوسرے مذہب میں نہیں ملتی۔ اسلام نے انہیں معاشرے میں عزت دی اور پارلیمنٹ کا رکن بھی بنایا۔ یہ آج سے چودہ سو سال پہلے کا زمانہ تھا، جب اسلام نے عورت کے وہ تمام بنیادی حقوق دیئے، جس کے نام پر آج انسانی حقوق اور حقوق نسواں کی این جی اوز دنیا بھر میں سرگرم ہیں۔
اسلام میں سفارتکاری کے تصور پر آپ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسرے ممالک میں صحابہ کرام کو سفیر بنا کر بھیجا۔ ان کو اسٹیٹ سیکریٹری بنایا اور ریاست عوام کی مفت تعلیم کا بھی بندوبست کیا۔ آپ کا کہنا تھا کہ اسلامی ریاست میں مسلمان اور غیر مسلمانوں کے حقوق مساوی ہیں۔
حسین محی الدین قادری نے کہا کہ کوئی مسلمان کسی بھی غیر مسلم سے ظلم و زیادتی نہیں کر سکتا۔ تاجدار کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ایک انسان کو قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔ آپ نے کہا کہ حدیث مبارکہ میں آقاء دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مسلمان نہیں فرمایا بلکہ ایک انسان فرمایا۔
دوسری جانب آج دنیا بھر میں عام تصور یہ فروغ پا رہا ہے کہ اسلام تلوار کے ذریعے پھیلا۔ یہ بات سراسر غلط ہے۔ اسلامی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جتنی بھی جنگیں ہوئیں ان میں کسی ایک جنگ میں بھی مسلمانوں نے دوسروں پر حملہ نہیں کیا بلکہ ہمشیہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے جنگ لڑی۔ اس لیے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کا صحیح چہرہ لوگوں کو متعارف کرائیں۔ آخر میں آپ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اول دن سے اسی محبت اور فکر کا درس دے رہے ہیں۔ منہاج القرآن اسی فکر کو آگے لے کر بڑھ رہی ہے اور آج اسلام کے اسی پیغام امن کو آگے بڑھانا ہے۔
حسین محی الدین قادری کے خطاب کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ جس میں شرکاء نے آپ سے متعدد سوالات پوچھے، جن کے آپ نے نہایت تسلی بخش جواب دیئے۔ اس پروگرام کو مہتاب افسر نے احسن انداز میں پیش کیا اور یوتھ لیگ کے صدر عاطف رؤوف نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں گلدستے بھی پیش کیے۔
سیمینار کے بعد حسین محی الدین قادری نے منہاج مصالحتی کونسل کے نائب صدر زعیم شوکت سے انکی ہمشیرہ کی وفات پرتعزیت کی اور ان کی بلندی درجات کے لیے دعا بھی کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر رحیق عباسی کے علاوہ تحریک کے مرکزی قائدین بھی انکے ساتھ تھے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل اوسلو کی جانب سے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کے اعزاز میں عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں تحریک کے ہر فورم کے رکن نے شرکت کی۔ اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے ٹیلی فون پر اظہار خیال کرتے ہوئے منہاج القرآن یوتھ لیگ اوسلو کی ٹیم کو کامیاب سیمنیار کے انعقاد پر خصوصی مبارکباد بھی پیش کی۔ اس مختصر پروگرام کا اختتام بھی دعائیہ کلمات سے ہوا۔
رپورٹ: محمد عاصم قادری
تبصرہ