منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کی خصوصی دعوت پر صدر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری گذشتہ دنوں ڈنمارک تشریف لائے۔ ایئر پورٹ پر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے سینئر عہدیداران اور کارکنان نے آپ کا پرتپاک استقبال کیا، اور پھولوں کے گلدستے پیش کیئے۔ اس دورے میں سیکرٹری میڈیا برطانیہ شاہد مرسلین بھی ہمراہ تھے۔
مورخہ 30 اکتوبر کی شام کو منہاج القرآن انٹرنیشنل دیلبی کے مرکز پر رفقاء اور وابستگان کے ساتھ ایک تربیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں آپ نے دعوت کی حکمت عملی اور اس کے تقاضوں پر مفصل گفتگو فرمائی۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ منہاج القرآن کی کامیابی کا راز اس کے ارتقاء اور مسلسل آگے بڑھنے میں ہے۔ اگر مشن کا کام اور سفر رک گیا اور اس میں نئے لوگ شامل نہ ہوئے اور نئے لوگوں نے ذمہ داریاں نہ سنبھالیں تو مشن کا کام رک جائے گا اور ہم کامیابی کی راہ سے ہٹ جائیں گے۔ صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے تمام رفقاء واراکین کو نئے سنٹر کی خریداری پر خصوصی مبارکباد دی۔ اور اس پروجیکٹ کی کامیابی کیلئے خصوصی ہدایات بھی فرمائیں۔
مورخہ 31 اکتوبر بروز ہفتہ کو منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیراہتمام ’’مذہب اور انتہاء پسندی‘‘ کے عنوان سے کانفرنس منعقد ہوئی، اس کانفرنس کی سب سے نمایاں بات یہ تھی کہ اس کانفرنس میں شرکت کیلئے باقاعدہ پہلے سے سامعین اور حاضرین نے ای میل کے ذریعے بکنگ کروائی تھی اور سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی اس کانفرنس میں ڈینش کمیونٹی کو بہت زیادہ دعوت دی گئی تھی اور انکی طرف سے بہت مثبت اور حوصلہ افزاء تعاون ملا۔
کانفرنس کے تمام شرکاء وقت مقررہ پر پہنچ گئے تمام مقررین بھی وقت مقررہ سے پہلے پہنچ چکے تھے۔ اس پروگرام کے مقررین میں صاحبزادہ حسن محی الدین قادری کے علاوہ ڈنمارک پولیس کے چیف بھی موجود تھے۔
اس کانفرنس میں پانچ ڈینش مقررین نے انتہاء پسندی کے مختلف اسباب اور ان کے حل پر اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کا خصوصی شکریہ ادا کیا جس نے اس اہم ایشو پر اظہارخیال کا موقع دیا اور آئندہ منہاج القرآن ڈنمارک کے ساتھ ہر سطح پر تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ اس کانفرنس کے آخری مقرر صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے اسلام اور انتہاء پسندی پر بڑی علمی اور فکری انداز میں گفتگو کی، آپ کی گفتگو انگریزی زبان میں تھی۔ آپ نے قرآن پاک اور حدیث مبارکہ کی روشنی میں حاضرین و مقررین پر واضح کیا کہ اسلام میں کسی قسم کی انتہاء پسندی کی گنجائش نہیں۔ بلکہ اسلام سلامتی، امن، محبت اور خوبصورتی کا دین ہے۔ انتہاء پسند نہ صرف دین اسلام بلکہ انسانیت کے ہی دشمن ہیں۔ آپ نے ڈینش کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم سب نے مل کر اس انتہاء پسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔
اس کانفرنس میں منہاج القرآن ڈنمارک کے میڈیا گروپ نے ایک بہت ہی خوبصورت اور مختصر ڈاکومنٹری دکھائی جس میں مختلف مقامات پر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑائی جھگڑا کرتے ہوئے دکھایا گیا اور یہ ثابت کیا گیا کہ یہ کسی بھی مذہب کی تعلیمات نہیں اور اس میں یہ پیغام بھی دکھایا گیا تھا کہ انتہاء پسند تو ہر مذہب اور طبقے میں ہیں مگر بدنام صرف اسلام کیوں؟ اور ڈاکومنڑی کے دوسرے حصے میں مذہب کی صحیح منظر کشی کی گئی تھی جس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت، انسانیت سے پیار و محبت کا درس تھا۔ تمام حاضرین نے اس ڈاکومنٹری کو بہت زیادہ پسند کیا۔
کانفرنس کے اختتام پر صاحبزادہ حسن محی الدین قادری ناظم محمد بلال اوپل کے گھر تشریف لے گئے اور ان کے والد کی وفات پر تعزیت کی۔ اسی رات آپ نے منہاج القرآن انٹرنیشنل آما کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں شرکت کی، جس میں آما، ویلبی اور اوڈنسے کے عہدیداران نے شرکت کی۔
اس عشائیہ میں بانی و سرپرست اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہر القادری نے کینیڈا سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کانفرنس کی کامیابی پر ڈنمارک تنظیم کو مبارکباد دی۔ اور خصوصی دعاؤں سے نوازا۔
کھانے کے بعد آما سنٹر کی موجودہ انتظامیہ اور سینئر احباب کے ساتھ صدر سپریم کونسل کی تنظیمی امور پر نشست ہوئی جسمیں اگلے دوسال کیلئے تنظیمی معاملات کو چلانے کا معاہدہ ہوا، جس پر آما سنٹر کی انتظامیہ اور سینئر حضرات کے نمائندوں نے دستخط کئے، اس طرح یہ معاملہ بھی بڑے احسن انداز میں حل ہوگیا۔
اگلے دن یکم نومبر بروز اتوار صاحبزادہ صاحب شیخ اشفاق سابق صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے گھر انکی عیادت کیلئے تشریف لے گئے۔ دوپہر کو منہاج القرآن ویمن لیگ اور ویمن یوتھ لیگ کی جانب سے دیے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔ صدر سپریم کونسل نے ویمن لیگ اور ویمن یوتھ لیگ کی تمام بہنوں کی مشن کی ترویج و اشاعت کیلئے جملہ خدمات کو سراہا اور انکی کامیابیوں پر مبارکباد دی اور تمام حاضرین کو خصوصی دعاؤں سے نوازا۔ اور آخر پر تمام تنظیمات کے نمائندوں نے ایئر پورٹ پر خصوصی شکریہ کے ساتھ صاحبزادہ صاحب کو الوداع کیا۔
تبصرہ