برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن آمد

برطانوی پارلیمنٹ کے پانچ معزز اراکین 25 فروری 2009ء کو منہاج القرآن انٹرنشنل لندن سنٹر وزٹ کے لیے تشریف لائے۔ 5 رکنی اراکین پارلیمنٹ کے وفد میں Julie MacDougall، Lindsay Roy، محمد سرور، Russell Brown، اور لینڈسے روئے کے ریسرچ اسسٹنٹ Kirsty Mc Cullegh شامل تھے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے لندن سنٹر آمد پر مرکزی قائدین نے اراکین پارلیمنٹ کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے قائدین کا برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ملاقاتی وفد کی قیادت سپریم کونسل کے ممبر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کی جو ان دنوں برطانیہ کے دورہ پر ہیں۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے چیئرمین اشتیاق احمد، سیکرٹری جنرل شیخ صادق قریشی، وزیر مذہبی امور عباس عزیز اور سیکرٹری خارجہ آصف شکور بھی ملاقات میں شامل تھے۔

باہمی خیر سگالی کے تحت ہونے والی اس ملاقات میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے ممبر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اراکین پارلیمنٹ کو اسلام کے تصور امن کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ آج مغربی دنیا میں اسلام کا غلط تصور پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک پر امن دین ہے جس میں دہشت گردی کا کوئی تصور تک موجود نہیں ہے۔ بدقسمتی سے مغرب میں دہشت گردی کو صرف اسلام سے جوڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔ اس سے اسلام اور بالخصوص پاکستان جیسے ملک کا دنیا میں منفی تاثر پھیل رہا ہے۔ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پوری دنیا میں اسلام کا عالمی پیغام امن پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی ہر سطح پر مذمت کرتا ہے۔ آپ نے کہا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ کے دوران دشمن قوم کے بچوں، عورتوں سمیت نہتے لوگوں پر حملہ نہ کرنے کا فرمایا ہے، تو پھر اسلام متشدد مذہب کیسے ہو سکتا ہے۔ آج ایسے الزامات صرف اسلام کو بدنام کرنے کے لیے لگائے جا رہے ہیں۔

 اسلام نے اپنی تعلیمات میں پیار محبت، باہمی بھائی چارے اور امن عامہ کا درس دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں کہیں بھی دہشت گردی، انتہاء پسندی اور تشدد پسندی کا درس نہیں دیا گیا۔ آپ نے کہا کہ آج مغربی دنیا کا اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا سراسر دوہرا معیار ہے۔ اس کے مقابلہ میں آج اگر سری لنکا میں تامل ٹائیگر دہشت گردی کرتے ہیں تو انہیں تامل دہشت گرد قرار نہیں دیا جاتا۔ اس طرح یہودی اور عیسائی دہشت گردوں کو بھی ان کے مذہب سے نہیں جوڑا جاتا۔ دوسری جانب اسلامی شدت پسند اور دہشت گردوں کی اصطلاحات دنیا میں عام ہو چکی ہیں۔ یہ عالمی دنیا کا وہ دوہرا معیار ہے جو صرف اسلام مخالف طرز عمل اور تہذہبی جنگ کا پیش خیمہ ہے۔ حسین محی الدین قادری نے واضح کیا کہ نائن الیون کے بعد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے قیام امن پر مبنی متعدد آرٹیکل عالمی میڈیا کی شائع ہو چکے ہیں لیکن بدقسمتی سے اسلام کے تصور جہاد کو ہمیشہ غلط استعمال کیا گیا۔ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ منہاج القرآن اسلام کے پرامن پیغام کو دنیا بھر میں عام کرتا رہے گا۔

حسین محی الدین قادری نے واضح کیا کہ آج عالمی دہشت گرد دنیا بھر میں بدامنی اور دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے معصوم بچوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیںَ۔ امریکہ نے افغانستان جنگ پر 750 ملین ڈالر خرچ کر دئیے۔ اگر وہ یہی رقم دنیا میں بچوں کی تعلیم و تربیت پر خرچ کر دیتا تو اس سے دنیا سے جہالت ختم ہو جاتی اور دہشت گردی کے خاتمہ میں مدد ملتی، کیونکہ دہشت گردی کی بڑی وجہ غربت بھی ہے۔ اگر یہ خطیر رقم بچوں کی تعلیم پر خرچ ہو جاتی تو اس سے دنیا میں قیام امن میں مدد ملتی۔ آپ نے معزز برطانوی اراکین پارلمینٹ کی وساطت سے برطانوی دارالعوام کو پیغام دیا کہ وہ عالمی دنیا میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مثبت حکمت عملی ترتیب دے۔

برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے گلاسگو کے پاکستانی نژاد ممبر پارلیمنٹ محمد سرور نے کہا کہ حسین محی الدین قادری کا پیغام عالمی دنیا میں قیام امن کی آواز ہے جسے ہم برطانوی درالعوام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حسین محی الدین قادری شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہونہار بیٹے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری دنیا بھر میں اسلام کا روشن خیال درس اور پیغام امن عام کر رہے ہیں۔ ہم ان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

تبصرہ