قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے برطانیہ میں سکاٹ لینڈ میں خدمتِ دین انجام دینے والے علمائے کرام اور مذہبی سکالرز کی ایک بڑی تعداد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام کی حقیقی انسانی و روحانی تعلیمات کے فروغ و احیاء کے لئے علمائے کرام کو فروعی و مسلکی اختلافات سے بالاتر ہونا ہو گا۔ اسلام اتحادِ امت اور اجتماعیت کا دین ہے۔ فرقہ واریت سے اتحادِ امت اور بین المذاہب رواداری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ بیرونی دنیا میں مقیم ہر مسلمان اسلام کا داعی اور سفیر ہے۔
دیارِ غیر میں علمائے کرام دیگر مذاہب کے عوام کے لئے رول ماڈل بنیں۔ حضور نبی اکرمؐ سراپا شفقت و رحمت تھے۔ آپ ؐ اپنے پاکیزہ کردار اور گفتار کی وجہ سے خاص و عام میں مقبول ہیں۔ آپ ؐ کا اسوہ ہی مبارک آج بھی اُمت کے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ ؐ نے تقسیم اور انتشار کی نفی کی۔ جب مصطفوی تعلیمات کے مطابق خدمت دین کا فریضہ انجام دیا جائے گا تو اُس کے ثمرات یقینی طور پر ظاہر ہوں گے اور اُمہ کا کردار وسعت پذیر ہو گا۔
اسلام انفرادیت نہیں اجتماعیت کی بات کرتا ہے۔ اسی لئے قرآن نے ”لاتفرقو“ کا حکم دیا ہے۔ اسلام کسی ایک گروہ یا فرقے کی نہیں پوری انسانیت کی بات کرتا ہے۔ اسلام کو مختلف ٹکڑوں میں بانٹ کر ملی وحدت کو نقصان پہنچایا گیا۔ خود کو حق کہنا اور دوسروں پر باطل کے فتوے دینا انتہا پسندی اور شدت پسندی ہے۔ ایسے رویوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ملت کی امیدیں علمائے کرام سے وابستہ ہیں۔ علماء بنائے دین کے محافظ ہیں۔ علمائے کرام نوجوانوں کو افتراق و انتشار اور اخلاقی و فکری گراوٹ سے باہر نکالیں۔
شیخ الاسلام کی فکری نشست میں گلاسگو، ایڈنبرا، گلینارتھ، ڈنفرم لائن، کومبرلینڈ اور سکاٹ لینڈ کے طول و عرض سے درجنوں علماء، سکالرز نے شرکت کی۔ علماء و سکالرز میں مولانا شبیر ربانی، مولانا مظہر حسین چشتی، مولانا سعید نقشبندی، شیخ حسن ربانی، شیخ حماد منصور، حافظ فیض احمد، شیخ علی عباس، حافظ محمد ساجد، قاضی تجمل، شیخ رومی غفور، قاری محمد مشتاق، مولانا عتیق الرحمن، مولانا منصور، قاری احمد صدیقی، قاری محمد شاہد، حافظ محمد نوید، سید امانت شاہ، شیخ عامر جمیل، ڈاکٹر محمد رفیق حبیب، علامہ محمد شاہد بابر، علامہ عثمان الازہری، علامہ غلام احمد صمدانی، علامہ عدیل قاسمی، محمد شیراز، محمد کامران صوفی، ڈاکٹر محمد ادریس، دانش اشرف، شوکت سلطان، چودھری محمد منیر، مولانا سید طفیل شاہ، ڈاکٹر جاوید گل، ڈاکٹر جاوید نقوی، مفتی راغب، قاری ماجد حامد، حافظ قاری عبداللہ، مولانا ابراہیم، ڈاکٹر حافظ خالد رضوان، مولانا ابوبکر، مولانا راجہ سرفراز، مولانا نور الہدیٰ، مولانا اختر زینبی اور مولانا امین شام شامل تھے۔
تبصرہ