رپورٹ : آفتاب بیگ
ایڈیٹنگ : ایم ایس پاکستانی
تحریک منہاج القرآن برمنگھم برطانیہ کے زیراہتمام 19 مارچ 2007 ء بوقت 8:30 بجے شام جامع مسجد گھمگول شریف میں عظیم الشان استقبال میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی جبکہ اس موقع پیر سید بلال چشتی سجادہ نشین اجمیر شریف، پیر محمد منور حسین شاہ جماعتی مرکزی جماعت اہل سنت برطانیہ، بانی یونیٹی ٹی وی، مفتی گل رحمان قادری، محقق العصر مفتی عبدالرسول منصور الازھری، علامہ بستان قادری، ایڈیٹر روزنامہ جنگ لندن ظہور نیازی جبکہ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین میں سے تحریک منہاج القرآن سپریم کونسل کے صدر صاحبزادہ حسن محی الدین، نمائندہ یوتھ سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور علماء مشائخ کی بڑی تعداد یہاں موجود تھی۔
جامع مسجد گھمگول شریف برمنگھم میں ہزاروں شرکاء بھی اس پروگرام میں شریک تھے۔ اور یہ کیو ٹی وی سے دینا بھر میں براہِ راست پیش کیاگیا۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز شب ساڑھے دس بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری سید صداقت علی نے حاصل کی۔ ثناء خوان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہباز قمر فریدی اور حسان منہاج محمد افضل نوشاہی نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں نذرانہء عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد علامہ محمد رمضان قادری نے فرغانہ انسٹی ٹیوٹ کا تعارف پیش کیا۔ انکے ساتھی علامہ محمد صادق قریشی نے شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خطاب کی دعوت دی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں مولدالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ آپ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا میلاد منانا انبیاء کرام اور خور اللہ کی سنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج میلاد پاک کو دنیا بھر میں ایک رسم کی صورت میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔ آج امت مسلمہ مادیت کے اس دور میں کھو گئی۔ جس کی وجہ سے امت کا گنبد خضراء کے مکین سے تعلق کمزور ھو گیا ہے۔ اگر امت کو کامیابیوں اور کامرانیوں کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو پھر سے محبت رسول کے تعلق کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غلامی رسول صلی اللہ صلی علیہ والہ وسلم کے بغیر دنیا اور آخرت کی کامیابی ممکن نہیں۔
اس موقع پر آپ نے سورہ مریم کی ابتدائی آیات کی روشنی میں کہا کہ انبیاء کے یوم میلاد پر اللہ تعالی خود ان پر درود و سلام بھیجتا ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ انبیاء کرام کی زندگی میں تین دن بہت اہم ہیں ان میں سب سے پہلا دن میلاد کا دن ہے۔ اس دن حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم امت کی رشد و ھدایت کے لیے دنیا میں تشریف لائے۔ دوسرا دن انبیا کے وصال کا ہوتا ہے۔ یہ دن امت کے لیے نہیں بلکہ خود نبی کے لیے ہوتا ہے۔ کیونکہ وصال نبی اور اللہ کے درمیان وصل کا ملاقات کا ایک ذریعہ ہے۔ انبیاء کرام کے میلاد کا دن روح اور عالم جبروت سے جدائی کا دن ہے جبکہ انکے وصال سے یہ جدائی ختم ہو جاتی ہے۔ تیسرا دن نبی کے قبر سے اٹھائے جانے کا ہوتا ہے۔ اس دن یہ سفر مکمل ہو جاتا ھے۔ آپ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ آج امت کو انبیاء کرام سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے درود و سلام کثرت سے پڑھنا ہو گا۔ دورد و سلام وہ وظیفہ ہے جو اللہ کی سنت ہے۔ اس کانفرنس میں آپ کا خطاب دو گھنٹے جاری رہا۔ پروگرام کا باقاعدہ اختتام درود و سلام سے ہوا جو محمد افضل نوشاہی اور شہباز قمر فریدی نے مشرکہ طور پڑھا۔ جبکہ اختتامی دعا بھی کی گئ۔
تبصرہ