مسلمان وہ شخص ہے، جس سے دوسروں کی جان اور عزت محفوظ ہو: ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا سویڈن میں کانفرنس سے خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے دورہ یورپ میں 5 اگست 2018ء کو سویڈن اسٹاک ہوم میں ’’انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ کانفرنس میں سویڈن کے منسٹر نے خصوصی شرکت کی۔ چئیرمین سپریم کونسل منہاج القران انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، شیخ حماد مصطفی المدنی القادری اور شیخ احمد مصطفی العربی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پروگرام میں ڈنمارک سے سید محمود شاہ ایک وفد کے ساتھ شریک ہوئے جبکہ سویڈن سے تحریک منہاج القران کے عہدیداران، کارکنان، وابستگان، رفقاء اور خواتین نے بھی شرکت کی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان فقط وہ شخص ہے کہ جس کے ہاتھوں سے لوگوں کی جان محفوظ ہو اور اس کی زبان سے لوگوں کی عزت محفوظ ہو۔ جس کے کردار میں دوسروں کے لئے اچھائی ہے وہ اچھا مسلمان ہے۔ مسلمان ہونا صرف ٹائٹل نہیں بلکہ ایک کردار کا نام ہے۔ اس طرح صرف شکل و صورت پر اسلام کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا، بلکہ اسلام کا فیصلہ بندے کے عمل، سیرت اور کردار پر کیا جائے گا۔ جس کی شخصیت میں امن، سیرت اور کردار ہو گا تو حقیقی مسلمان وہی ہے۔

آپ نے کہا کہ ‏اعلی اخلاق یہ ہے آپ زیادتی کرنے والے کو معافی مانگنے سے پہلے معاف کر دیں، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سے بہترین انسان وہ جس کے اخلاق دوسروں کے ساتھ اچھے ہیں۔

آپ نے کہا کہ صدقہ صرف اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کا نام نہیں بلکہ ہر وہ عمل صدقہ کہلاتا ہے جو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کیلئے سرانجام دیا جائے۔ خیر اور نیکی کے بے شمار راستے ہیں، دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا جیسے کہ کسی اندھے کو راستہ دکھا دینا، کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کر دینا، راستے میں پڑا پتھر اس نیت سے ہٹا دینا کہ کسی کو ٹھوکر نہ لگے اور کسی کو مسکرا کر تک لینا یہ سب عبادت اور صدقہ ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ آج معاشرہ مجموعی طور پر عفلت کی نیند میں ہے، ہمیں روحانی بیداری کی ضرورت ہے اور وہ بیداری شعور کی بیداری ہے، انفرادی طور پر اپنی شخصیت کو سنوارنے کیلئے اخلاقِ حسنہ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے کیلئے ملکر جدوجہد کریں، آپس میں نفرتیں ختم کریں، دوسروں کی مدد کریں، بھلائی کے کاموں میں حصہ لیں، ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھیں، یہی منہاج القرآن کا پیغام ہے۔

تبصرہ