شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے آسٹریا، ویانا میں ’’انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی‘‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کیا۔ پروگرام میں چئیرمین سپریم کونسل منہاج القران انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، شیخ حماد مصطفی المدنی القادری، شیخ احمد مصطفی العربی بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل آسٹریا، ویانا سے تحریک منہاج القران کے عہدیداران، کارکنان، وابستگان، رفقاء اور خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تکلیف کو خوشدلی سے قبول کرنا حسن خلق ہے۔ حسنِ اخلاق یہ ہے کہ ملال کے بغیر دوسرے کی زیادتی کو قبول کرلیا جائے۔ بوجھل اور تکلیف دہ چیزوں کو مسکراتے چہروں سے برداشت کرنا اور مخلوق کی جفا کو ماتھے پر شکن لائے بغیر قبول کرلینا حسن خلق ہے۔ یعنی جفائے خَلق سے نفس متاثر نہ ہو۔
آپ نے کہا کہ باہمی زندگی میں ہمارے جھگڑے کا آغاز ہی یہاں سے ہوتا ہے کہ فلاں نے میرے ساتھ یہ کیا ہے، لہذا میں اس کو معاف نہیں کرسکتا۔ مخلوق سے اچھا ادب برتنا یہ ہے کہ تو دوسرے کے ساتھ جتنی بھلائی کرے وہ تجھے قلیل نظر آئے اور اگر دوسرا تجھ سے بھلائی کرے اگرچہ وہ رائی کے برابر ہو مگر پھر بھی وہ تجھے پہاڑ کی طرح نظر آئے۔ اگر زاویہ نگاہ یہ ہوجائے تو یہ حسن خلق ہے۔
شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ ادب کا معنی ’’حسنِ سیرت‘‘ ہے۔ ہر کسی کے ساتھ معاملہ اور برتاو کا حسن ’’ادب‘‘ کہلاتا ہے۔ یہ ادب بندے کا اللہ کے ساتھ بھی ہے اور مخلوق کے ساتھ بھی ہے۔ گویا اللہ، دین، رسول، والدین، اولاد، دوستوں، غیر مسلموں، پڑوسیوں، نیکوں، بدوں ہر ایک کے ساتھ تعلق اور برتاو کی نوعیت کو جاننا ’’ادب‘‘ ہے۔ اصل میں ادب اور خُلق ایک ہی حقیقت کے دو نام ہیں۔
آپ نے کہا کہ معاشرے میں رہتے ہوئے بندوں سے عفو و درگزر کرو، لوگوں کو بھلائی کی تلقین کرو، اگر کوئی رشتہ توڑے تو تم رشتہ جوڑو، یہی منہاج القران کا پیغام ہے، جس کو دنیا بھر میں عام کر رہا ہوں۔
تبصرہ