سپین: مسلمان دنیا بھر میں اسلام کے سفیر ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری کا بارسلونا میں اجتماع سے خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دورہ یورپ میں 15 جولائی 2018ء کو کارکنان کیساتھ خصوصی نشست سپین بارسلونا کے معروف ہال، وکٹوریا ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں سپین کے مختلف شہروں اور علاقوں سے کثیر تعداد میں منہاج القرآن کے عہدیداران، کارکنان، وابستگان اور رفقاء نے شرکت کی، اس موقع پر خواتین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ پروگرام میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ حماد مصطفیٰ المدنی اور صاحبزادہ احمد مصطفیٰ العربی بھی موجود تھے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل اسپین کے زیراہتمام منعقدہ اجتماع میں منہاج القرآن بارسلونا کے قائدین سمیت دیگر شہروں سے کارکنان و قائدین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

شیخ الاسلام نے ’’انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ خطاب سے قبل آپ نے کہا کہ مغربی میڈیا اسلام کا من پسند چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے، جس میں دہشت گردی کے واقعات نمایاں کیے جاتے ہیں۔ اسلام دہشت گرد دین نہیں بلکہ اسلام سے دہشت گردی کو جوڑا جا رہا ہے۔ میڈیا دہشت گردی، انتہاء پسندی کو مسلمانوں سے جوڑتا ہے، جس سے اہل مغرب اسلام کے بارے میں وہی تصورات رکھتے ہیں، جو ان کا میڈیا پیش کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان بذات خود مغربی میڈیا کے اسلام مخالف دہشت گردانہ پراپیگنڈا کو رد کرنے والے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ اسلام نفرت کادین نہیں بلکہ اسلام محبت، امن، موڈڑیشن، برداشت اور وسعت کا دین ہے۔ اسلام انسانیت کی خدمت کا دین اور اللہ کی مخلوق سے محبت کرنے کا دین ہے۔ اسلام امن، پیار اور رواداری کا دین ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان ساری دنیا میں اسلام کے سفیر ہیں، آج سمندر پار پاکستانیوں اور مسلمانوں کی دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ان کے کردار میں جتنی محبت، برداشت اور رواداری کی خوشبو ہو گی تو اسلام کی مہک اتنی دور تک پہنچے گی۔ آپ کے دلوں میں جتنی وسعت و برداشت ہو گی تو اسی طرح ہی اسلام کی برداشت کا تصور لوگوں کے دلوں میں ہوگا۔

خطاب: انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی

شیخ الاسلام نے ’’انسان کی اخلاقی و روحانی ترقی‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا سخاوت کا عمل انسان کے افعال حسنہ اور صفات حمیدہ میں سے ایک انتہائی پسندیدہ عمل ہے۔ جو اللہ و رسولﷺ کو بھی بہت عزیز ہے اور لوگوں میں بھی اس کا حامل شخص قابل تعریف گردانا جاتا ہے۔ اس کے بر عکس بخل و کنجوسی اللہ و رسولﷺ کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے نزدیک بھی ناپسندیدہ عمل ہے۔ سخاوت کو اللہ پاک بہت پسند فرماتا ہے اور کنجوسی کو بہت ہی ناپسند کرتا ہے۔

حدیث مبارکہ کیمطابق سخاوت جنت میں ایک درخت ہے، جو شخص (دنیا میں) سخی ہوگا تو وہ سخی ہونے کی شاخ اس شخص کو جنت میں داخل کردے گی۔ اس طرح بخیلی جہنم میں ایک درخت ہے تو جو شخص (دنیا میں) بخیل ہوگا تو وہ اس درخت کی ایک شاخ پکڑے گا تو وہ شاخ اس کو نہیں چھوڑے گی یہاں تک کہ وہ شاخ اس کو دوزخ میں پہنچا دے گی۔

آپ نے کہا کہ معاشروں کا حقیقی تشخص ان کا اخلاقی تشخص ہے۔ یعنی درحقیقت کسی بھی معاشرے کی اصل بنیاد اس کی اخلاقی راہ و روش ہے اور بقیہ تمام چیزیں اسی پر استوار ہوتی ہیں۔ اگر معاشرے میں اخلاق ہوگا تو سماجی انصاف بھی فراہم ہوگا، معاشرے میں ترقی آئے گی اور معاشرہ لوگوں کے لئے دنیا میں ہی جنت بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کی آمدنی بہت زیادہ ہے، کیا ساری آمدنی انہیں اپنے ہی اوپر خرچ کرنی چاہئے؟ یہ مادی اخلاق ہے، یہ شیطانی طرز عمل بلکہ حیوانی طریقہ ہے۔ جانور کے پاس جو کچھ ہوتا ہے، سب صرف اس کا ہوتا ہے۔ انسان کے پاس جو کچھ ہے، وہ اس کی اپنی لازمی ضرورتیں پوری ہونے اور اس کی (جائز) خواہشات کی تکمیل کے بعد، ان لوگوں پر خرچ ہونا چاہئے جو اس معاشرے میں رہتے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ آج المیہ یہ ہے کہ انسان ایک دوسرے کو صرف اس وقت تک قبول اور برداشت کریں گے جب تک ان کے مفادات کی مطابقت ہو گی، اگر مفادات نہ ہوں تو معاشرہ ایک دوسرے کو ختم کر دینے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ معاشرہ کی ایک قسم جاہلیت کے دور کی ہے۔ دوسری طرف جہاں اخلاقی اصولوں کی حکمرانی ہو، وہ مکمل اسلامی معاشرہ کہلاتا ہے۔

پروگرام کے اختتام پر منہاج القرآن سپین; کے عہدیداران میں شیلڈ تقسیم کی گئیں۔ آخر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی دعا بھی کی۔

رپورٹ: نوید سحر

تبصرہ