منہاج القرآن ویمن لیگ ڈنمارک کے زیر اہتمام 3 نومبر کو شہدائے کربلا کی یاد میں ایک عظیم الشان سالانہ کانفرنس منعقد کی گئی جس میں کوپن ہیگن کے گرد و نواح سے بڑی تعداد میں اہل بیت اور ذکر حسین رضی اللہ عنہ کی یاد منانے کے لیے خوا تین نے شرکت کی۔ کانفرنس کی مہمان خصوصی منہاج القرآن ویمن لیگ بلجیم کی رہنما سمیرا فیصل تھیں۔
پروگرام کا آغاز اللہ رب العزت کی پاک کلام سے کیا گیا جس کی سعادت فائزہ شاہ نے حاصل کی، اورحمد باری تعالیٰ حاجرہ شاہ نے پیش کی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں شازیہ جبار، فرح نوید اور نفیس فاطمہ افتخار نے عقیدیت کے پھول نچاور کیے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ کی بارگاہ اقدس میں منقبت کی سعادت زہرہ سجاد، سمیلہ حسن، محترمہ رخسانہ اور خدیجہ اشرف نے حاصل کی۔ ڈینش زبان میں شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کے موضوع پر سسٹر لیگ کی حفصہ جاوید نے روشنی ڈالی۔ پروگرام کی نقابت کے فرائض فرحین عامر نے احسن انداز میں ادا کیے۔ نمرہ جبین نے شہدائے کربلا اور آقاء مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں سلام کا نذرانہ پیش کیا۔
سمیرا فیصل نے انتہائی علمی، فکری اور روحانی خطاب کیا اور شہدائے کربلا اور اہل بیت اطہار سے رشتے کی عظمت وفضیلت بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے جانے کے بعد میں آپ میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ایک قرآن اور دوسری اہل بیت، ان دونوں چیزوں کو مضبوطی سے تھام کر رکھنے میں ہی ہماری نجات اور آخرت کی کامیابی ہے۔ ذکر حسین رضی اللہ عنہ ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اور محبت حسین رضی اللہ عنہ محبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آقا ء علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے کہ حسین رضی اللہ عنہ مجھ سے ہے اور میں حسین رضی اللہ عنہ سے ہوں۔ جس نے حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کی گویا اس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کی اور جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کی اس نے اللہ سے محبت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور ظلمات میں خواتین کو اپنے اندر جذبہ سیدہ زینب کو بیدار کرنا ہوگا۔ میدان کربلا میں خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت کے بعد جس طرح سیدہ زینب کی جرات مندی ہمت اور حوصلہ کی مثال قائم کی ہے وہ امت مسلمہ کی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔ آج کی خواتین کو کردار سیدہ زینب کا مطالعہ کرنا چاہیے، آج وقت نے ہمیں ایک ایسے دوراے پر لاکھڑا کیا ہے جہاں ایک طرف حسینی کردار ہے اور دوسری طرف یزیدی، اب ہم پر منحصر ہے کہ ہم کون سی راہ اختیار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام عالیٰ مقام رضی اللہ عنہ کی سیرت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ وقت کے ظالم اور جابر حکمرانوں کے آگے سر تسلیم خم نہ کریں اور طاغوتی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ پروگرام کی اختتامی دعا ناہید سراج نے کرائی اور پروگرام کے آخر پر سب مہمانوں کی تواضع لنگر حسینی سے کی گئی۔
رپورٹ: ڈاکٹر شبانہ احمد
تبصرہ