انسان کا عمل اور کردار اس کے نظریے اور عقیدے کی مطابقت میں نہ ہو تو خالی اسلام کا دعویٰ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اسلام صبر، امن، برداشت، خلوص اور معاملہ فہمی کا درس دیتا ہے، وہ ہم مسلمانوں کے کردار سے نظر آنا چاہیے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل آج دنیا بھر میں مسلمانوں کو اُس عظیم اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے جس کا نعرہ لگانے والے تو بے شمار ہیں مگر اس پر عمل کر کے مسلم اور غیر مسلم سب کے لیے امن و آشتی کا پیامبر بننے والے دنیا میں خال خال ہی نظر آتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار نوجوان اسکالر صدر منہاج القرآن فیڈرل کونسل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے میٹروپول یونیورسٹی (Metropole University) کوپن ہیگن ڈنمارک میں گزشتہ روز ’جدید جمہوریت کا اسلامی نظریہ‘ سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام منہاج القرآن یوتھ لیگ ڈنمارک اور میٹروپول یونیورسٹی کے طلباء نے کیا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ وہ ہر سطح پر دہشت گردی، دھونس اور دھاندلی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اسلام دین امن ہے اور دہشت گرد مسلمان تو کجا انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں۔ اسلام اور جمہوریت کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہل مغرب بار بار کے تجربات کے بعد جس آفاقی اصول پر متفق ہوئے ہیں، اسلام نے چودہ سو سال پہلے انہی آفاقی اور الہامی اصولوں پر اپنے نظریات اور اصولوں کی بنیاد رکھی اور اپنی ریاست میں تمام شہریوں کے حقوق اور شخصی آزادی کی ضمانت فراہم کی، جب کہ مغربی معاشرہ میں گزشتہ صدی تک بھی اس کا تصور موجود نہیں تھا۔ فرق اتنا ہے کہ مغربی معاشرہ انسانی خواہشات کی بنیاد پر قانون سازی کرتا ہے جبکہ اسلامی ریاست کے سارے قانون عقل سلیم کے مطابق اور آفاقی و الہامی ہوتے ہیں۔ انہوں نے خلفائے راشدین کے انتخاب کی خوبصورت مثالیں دیں اور واضح کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے 14 سو سال پہلے فرما دیا تھا کہ دو ایک سے بہتر ہیں، تین دو سے بہتر ہیں اور چار تین سے بہتر ہیں۔ اپنے نبی کو ماننے والے جمہوریت کی نفی نہیں کرسکتے، البتہ صدارتی اور پارلیمانی نظام حکومت ہر علاقے اور قوم کے عقل و فہم اور ضروریات کے مطابق اختیار کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے احادیث نبوی سے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بہتر جمہوری طرز استدلال اور حکمرانی کی مثال اور کیا ہوسکتی ہے کہ پیغمبر اعظم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنے خلفاء سے فرماتے ہیں کہ اے ابوبکر و عمر! اگر میری ذاتی رائے کے مقابل تم دونوں کا ایک نقطہ نظر ہو تو میں اس رائے اور فیصلے کا احترام کروں گا اور اسی پر عمل کروں گا۔
اس تاریخ ساز کانفرنس میں منہاج یورپین کونسل کے نائب امیر عبدالستار سراج، منہاج القرآن ناروے کے ترجمان نو مسلم ابوبکر، ارجنٹائن سے نو مسلم میٹس عبد المالک اور منہاج القرآن ڈنمارک اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے سیکڑوں نمائندے شریک ہوئے۔
کانفرنس کا آغاز قاری ندیم اختر کی خوبصورت آواز میں آیات بینات کی تلاوت سے کیا گیا جبکہ منہاج یوتھ لیگ سسٹرز کی صدر محترمہ مسرت ظہور احمد نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ منہاج القرآن یوتھ لیگ کے سرگرم رکن اسد نصیر نے منہاج القرآن انٹرنیشنل کا تعارف کروایا اور بتایا کہ ڈنمارک جیسے چھوٹے سے ملک میں پندرہ سو رجسٹرڈ ممبرز ہیں جس پر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے ان کی انتھک محنت اور شبانہ روز کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیرونی دنیا میں پاکستان اور اسلام کے سفیر ہیں، آپ کے عمل اور رویے کو دیکھ کر دنیا اسلام اور مسلمانوں کے کردار کا جائزہ لیتی ہے۔ لہٰذا آپ امن پسند رہیں، ملکی قوانین کا احترام کریں اور اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے انسانیت اور قوم کی خدمت جاری رکھیں۔ چند مٹھی بھر شرپسند اسلام کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں، ایسے دین دشمنوں سے دور رہیں جو ہر جگہ فتنہ اور فساد بپا کرتے ہیں۔ ان شرپسندوں کی تعلیمات کا اسلام سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں۔ یہ کبھی خلافت کے قیام اور کبھی جمہوریت کی نفی پر نوجوان نسل کے ذہن کو منتشر کرتے ہیں اور اسلام کے نام پر نئے فتنوں کے بیج بوتے ہیں جو سراسر جہالت ہے۔
رپورٹ : شاہد جنجوعہ، نمائندہ اوصاف
تبصرہ