منہاج القرآن انٹرنیشنل جاپان نے سال 2011ء میں جاپانی قوم پر آنے والی قیامت صغریٰ زلزلہ اور سونامی میں بھر پور کردار ادا کیا۔ جاپان کی تاریخ کا بدترین زلزلہ اور سونامی پوری دنیا کو حیران کر گئی، لاکھوں جاپانی بےگھر ہو گئے اور ہزاروں اموات ہوئیں۔ یہ آزمائش کی گھڑی تھی مگر پاکستانی کمیونٹی نے اس موقع پر جو تاریخی کردار ادا کیا جسے جاپانی ٹی وی نے بھی کاسٹ کیا اور مسلمانوں کے اس عمل کو بھی سراہا۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن جاپان میں NPO (نان پرافیشنل آرگنائزیشن) کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ NPO منہاج القرآن نے لوکل گورنمنٹ اباراکی کین کو لاکھوں میں رقم جمع کر کے دی، اور ایک سال مکمل ہونے پر مارچ 2012ء میں عظیم الشان تاریخی پروگرام کر کے فوت شدگان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ NPO کے کارکنان نے ہر قدم پر ہمت سے کام لیا۔ ایاز محمد سلیم جو پاکستانی تھے جب منہاج القرآن کی انتظامیہ کو علم ہوا کہ اس زلزلہ میں پاکستانی بھی شہید ہوگیا ہے تو انہوں نے حکومت کے تعاون سے متاثرہ علاقہ کا دورہ کیا اور ایاز محمد سلیم کی لاش لینے کے لئے محمد انعام الحق صدر منہاج مصالحتی کونسل اس علاقہ تک پہنچے جہاں جانے سے منع کر دیا گیا تھا لیکن منہاج القرآن کے عہدیداران وہاں پہنچے اور اس کی ڈیڈ باڈی حاصل کی، اسے اپنے مرکز پر لائے غسل دیا کفن کا اہتمام کیا اور جنازہ کروا کے پاکستان روانہ کی۔
اباراکی کین کی لوکل گورنمنٹ نے پاکستانی کمیونٹی کے اس جذبہ کو دیکھتے ہوئے NPO اور دیگر کمیونٹی کے لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور پاکستان اور جاپان کی 60سالہ دوستی مکمل ہونے کی خوشی میں ایک خوبصورت پروگرام تشکیل دیا جس میں تمام NPO کو اور دیگر کمیونٹیزکو مدعو کیا گیا۔ مختلف سٹال لگائے گئے اور متاثرہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل نے NPO کے کارکنان کو اس پروگرام میں شرکت کے لئے بھجوایا، قافلے کی قیادت محمد انعام الحق نے کی جبکہ منہاج القرآن اسلامک سنٹر اباراکی کین جاپان کے ڈائریکٹر علامہ محمد شکیل ثانی بھی ہمراہ تھے۔ ان کے علاوہ محمد یسین بٹ، عمران بیگ، ولی محمد اشفاق احمد، اعجاز احمد، صابر حسین، شیخ فیاض احمد اور دیگر ساتھی مرکز المصطفیٰ سے میتو (METO) پہنچے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتب وکیسٹ کا سٹال لگایا۔جاپانی لوگوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے ترجمہ عرفان القرآن اور دہشت گردی کے خلاف دیئے گئے فتویٰ میں بھر پور دلچسپی لی۔
رپورٹ: اعجاز رمضان کیانی
تبصرہ