اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دورہ انڈیا میں 14 مارچ 2012ء کو درگاہ اجمیر شریف پر خصوصی خطاب کیا۔ سلطان اولیاء، سلطان الہند اور نائب النبی حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری کی درگاہ عالیہ پر ہزاروں شرکاء کا مجمع موجود تھا۔

درگاہ اجمیر شریف کے خدام میں حضرت سید معین الدین، سید راحت حسین، آغا آغائی اور حضرت صدیق الحسن کے علاہ حضرت خواجہ غریب نواز کے تمام سجاد گان اور علمائے مشائخ ہند کی بہت بڑی تعداد بھی اس اجتماع میں شریک تھی۔ تمام معزز مہمانوں کو اسٹیج پر بٹھایاگیا۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب سے پہلے آپ نے حضرت خواجہ غریب نواز کی درگاہ پر قدیم طریقہ کار کے مطابق روایتی انداز میں حاضری دی۔ اس موقع پر سییکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔

حاضری کے بعد درگاہ کے احاطہ میں ہی کل انجمن معنیہ چشتیہ ہند کے زیراہتمام خصوصی اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت مبارکہ سے ہوا۔ اس کے بعد انتظامیہ کی طرف سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو باقاعدہ طور پر خوش آمدید کہا گیا۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے "حضور خواجہ غریب نواز، نائب النبی اور عطاء الرسول صلی اللہ علیہ آلہ وسلم" کے موضوع پر خطاب کیا۔ آپ نے کہا کہ میں حضرت خواجہ غریب نواز کے خدام کا خادم ہوں، میں ان کے در کا نوکر ہوں، میں ان کے در کا بھکاری ہوں، میری روح اور میری نس نس حضرت خواجہ غریب نواز کی طرف ہے۔ اس لیے میں درگاہ غریب نواز کا جاڑو کش ہوں، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سنگت پر ہمیشہ برقرار رکھے۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

آپ نے کہا کہ حضرت خواجہ فخر الدین گردیزی کی ساری اولاد آج بھی حضرت خواجہ معین الدین جشتی کی درگاہ پر جم کر بیٹھی ہے۔ یہ حضور خواجہ غریب نواز کے اصل خدام ہیں، جنہوں نے صدیاں بیت جانے کے بعد بھی اس در کی غلامی نہیں چھوڑی، یوں وہ 800 سال سے خواجہ غریب نواز کے در سے جڑے بیٹھے ہیں، جو صرف حضرت خواجہ معین الدین جشتی اجمیری کی زندہ کرامت ہے۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

شیخ الاسلام نے اپنے خطاب میں معتدد احادیث مبارکہ اور قرآنی حوالہ جات سے اولیاء اللہ کا مقام و مرتبہ بیان کیا۔ آپ نے کہا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ قرآن کے مطابق "صرف متقی لوگ ہی اللہ کے ولی ہوتے ہیں"۔ قرآن پاک کے آیت کریمہ کا بعض لوگوں نے غلط مفہوم یہ سمجھا کہ اولیاء اللہ کوئی خاص لوگ نہیں، بلکہ ہر نیک بندہ، ولی اللہ ہیں۔ آپ نے کہا کہ یہ تصور سرا سر غلط ہے۔ بلکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی متعدد احادیث کے مطابق اولیاء اللہ ایک خاص طبقہ ہے۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

شیخ الاسلام نے کہا کہ دنیا میں بہت بڑے سلاطین بھی گزرے، صدیوں گزریں لیکن دنیا میں کسی سلطان اور بادشاہ کی محبت مخلوق میں ایسے جاگزیں نہیں ہوئیں، جتنی 8 صدیاں گزرنے کے بعد بھی سلطان الہند کی محبت ہے۔ آج بھی مخلوق میں خواجہ غریب نواز کی محبت کے چراغ جل رہے ہیں۔

آپ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی متفق علیہ حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کے دن میری امت کا پہلا طبقہ جنت میں جائے گا، ابھی قیامت کے دن حساب و کتاب بھی شروع نہیں ہوا ہوگا۔ اللہ پاک فرمائیں گے کہ اے حبیب حساب و کتاب کے کھاتے بعد میں کھولتے ہیں، لیکن پہلے ان لوگوں کو جنت میں داخل کر دیں، جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہیں۔ حضرت خواجہ غریب نواز بھی انہی چمکنے والے چودہویں کے چاند ہیں۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

پھر آگے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو سونے اور چاندی کے کھانے پینے کے برتن دیئے جائیں گے۔ اپنی زلفیں اور بال سنوارنے کے لیے ان کے کنگھے سونے اور چاندی کے ہوں گے۔ پھر ان کے پیسنے سے کستوری کی خوشبو آ رہی ہو گی۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جتنے اولیاء قیامت کے دن ہوں گے تو ان کے درمیان کوئی اختلاف اور بغض نہیں ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے روز کل اولیاء ایک ہوں گے، ان کے دل ایک دل کی مانند ہوں گے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سب اولیاء صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے ہوئے ان کے دل ایک ہوں گے۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

آپ نے صحیح بخاری کی حدیث قدسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ "جو میرے کسی ایک ولی سے عداوت رکھتا ہے، میں اس کے لیے اعلان جنگ کر دیتا ہوں"۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کا مقام و مرتبہ اور طاقت دکھانا چاہتا ہے کہ جس نے میرے کسی ادنیٰ سے ولی سے بھی عداوت رکھی تو اس کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ اب اگر سلطان الہند ہوں، تمام ولی جس کے در کے سائل ہوں، جو نائب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں تو اس کے خلاف جو عداوت رکھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے خلاف بھلا کیسے جنگ نہیں کرے گا۔

اللہ کا حکم ہے کہ جب تم میرے ولی کی بارگاہ میں جاو تو اس کے سامنے تواضع سے، ادب سے اور محبت سے جھکو، جو میرے ولی کے سامنے جھکا نہیں، جس نے میرے ولی کا ادب نہیں کیا، جس نے میرے ولی کے سامنے عاجزی کا مظاہرہ نہیں کیا تو اس نے مجھے چیلنج کر دیا۔ کہ میرے اولیاء کی بے ادبی کرنے والے کیا تو یہ گمان کرتا ہے کہ تو میرے سامنے ٹکہ رہے گا۔ کیا تو یہ گمان کرتا ہے کہ میرے سامنے تیری طاقت بڑھ جائے گی۔ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ اپنے اولیاء کی عزت کی خاطر قیامت کے دن سب سے انتقام کرنے والا ہوں۔ اور یہ بھی سن لے کہ جب ولیوں کی عزت اور حرمت کا معاملہ آتا ہے تو یہ کام میں خود اپنے ذمے لیتا ہوں۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

شیخ الاسلام نے نہایت پرجوش انداز میں ڈھائی گھنٹے سے زائد خطاب کیا، جس میں انہوں نے اولیاء اللہ کی شان کو قرآن و حدیث کے متعدد حوالوں سے ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت خواجہ غریب نواز، سلطان الہند خواجہ معین الدین جشتی اجمیری وہ ولی ہیں، تمام اولیاء جن کے در سے خیرات مانگتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ میری عرصہ 8 سال کے بعد خواجہ اجمیر کی بارگاہ میں حاضری ہوئی، میری شدت سے خواہش تھی کہ میں جلد آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوں۔ آج یہاں آ کر وہ سکون ملا، جس کو بیان نہیں کر سکتا۔

پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا۔

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

اجمیر شریف میں شیخ الاسلام کا خطاب

تبصرہ