جامعۃ الازہر مصر سے سیشن 2009-2010 کے دوران فارغ التحصیل ہونے والے پاکستانی منہاجین طلبہ کے اعزاز میں مورخہ 15 اکتوبر 2010 ء بروز جمعۃ المبارک ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت صدر سپریم کونسل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے کی جبکہ ڈاکٹر حافظ غلام محمد قمر الازہری بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ تقریب کا باقاعدہ آغازحافظ محمد اشتیاق الازہری نے تلاوت کلام مجید سے کیااس کے بعد حافظ محمد ادریس نے قصیدہ بردہ شریف کے ذریعے آقاء دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں مدح سرائی کی۔
صدر سپریم کونسل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے جامعۃ الازہر مصر سے فارغ ہونے والے طلبہ کو مبارکباد پیش کی اور تربیتی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو یہ سعادت اللہ رب العزت کے فضل وکرم اور اس کی رحمت کی بدولت اور حضور شیخ الاسلام کی آپ سب کے لئے دعا اور روحانی وعلمی توجہات کی وجہ سے ہے۔ جامعۃ الازہر شریف علم وعرفان اور معرفت کا سرچشمہ ہے اب یہ آپ پرلازم ہے کہ اس عظیم علمی سرچشمہ جو اس سمندر کی طرح ہے جس کا نہ کوئی ساحل ہے نہ کنارا، اس سے خوب سیراب ہوں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ الازہر شریف دین اسلام کی خدمت میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے علمی انوار پوری دنیا میں مسلمانوں کے دلوں کو منور کر رہے ہیں جس کی وجہ سے دین اسلام کا اعتدالی پہلو، اسلام کا صحیح فہم اور اس کے احکام وشرایع کو پھیلایا جارہا ہے۔عزیز طلبہ یہ جان لیں کہ علم وراثت کے ذریعے نہ ہی پڑھنے سے حاصل ہوتاہے جب تک نفس انسانی میں تین چیزیں راسخ نہ ہوجائیں اور وہ ہیں ظاہر وباطن میں اللہ تعالیٰ کی خشیت، خلوت وجلوت میں اس کا مراقبہ(دھیان) اور بات وطعام میں اللہ رب العزت کا تقویٰ۔ بے شک اللہ رب العزت کا عالم ا س کی شریعت کا راز دار اور حضور علیہ السلام کی سنت پر آپ کا رازدار ہے اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام عظیم راہنما اور اور افضل ترین غایت ہیں۔
صاحبزادہ حسن محی الدین نے کہا کہ عزیز طلبہ جان لو اللہ رب العزت نے تمھیں حصول علم کی توفیق عطا فرمائی اور تمھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکاروں اور مقربین میں سے، راہنمائی دینے والے اور جن کی راہنمائی کی گئی، ذکر کرنے والے اور جن کا ذکر کیاجاتا ہے، ہدایت پر چلنے والے اور ہدایت یافتہ بنایا، پس اپنے علم کو زندہ کرنا اور اپنے نفوس کو مارنا اور اپنے عمل میں اخلاص پید اکرنا تم پر لازم ہے۔ بے شک تمہار ا علم کو زندہ کرنا پڑھنے پڑھانے پر مداومت کے ساتھ اور اس پر عمل پیر ا ہو کر ہو گااور ضروری ہے کہ تمھاری تعلیم علم القلب جس سے مراد اللہ تعالیٰ کی خشیت ہے کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور آدمی کے عالم ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتاہو او ر اس کے جاہل ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ خود پسندی میں مبتلاہو۔ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علم دوطرح کے ہیں ایک علم دل میں ہے اور یہی علم نافع ہے اور دوسرا علم زبان پر ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی بندوں پر حجت ہے۔
صدر سپریم کونسل نے فارغ ہونے والے طلبہ سے مزید تربیتی گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر تم نے پڑھنے پر مداومت کو ترک کر دیا تو علم بھول جائے گا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علم کی آفت نسیان ہے اور اس کا ضائع کرنا یہ ہے کہ آپ اس کے ذریعے جاہلوں سے مخاطب ہوں۔ بے شک شیوخ، اساتذہ اور مربیوں کا اپنے طلبہ، پیروکاروں اور اولادوں پر، پہلے اطاعت اور پھر ہر جگہ ان کے لئے دعا کا اور ان کے راستے کی نصرت کا حق ہوتا ہے، تمھارے دل اور تمھارے جسم منہاج القرآن اور حضور شیخ الاسلام کے مطیع ہوں، بے شک وہ ہمارے مربی، مصلح، ہادی، مرشد اور ہماری وحدت کے مرکز ہیں اور ہم اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اور تمھیں ہر جگہ اپنی توفیق سے نوازے اور ہمیں اور تمھیں اس بارش کی مانند بنادے جو جہاں بھی ہو نفع دے۔
تقریب کے اختتام پر فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو قیمتی تحائف سے نواز گیا جن میں نعیم قیصر، حافظ محمد اشتیاق، حافظ محمد ادریس، حافظ ساجد محمود، معین شہزاد نظامی، حافظ محمد احمد قادری، محمدجمیل حیدر، محمد ظفر اقبال، گل شاہ دیں اور محمداسحاق شامل میں جبکہ حافظ خلیل احمد اور ہارون عباسی نے دوسرے سال میں ہائی فرسٹ گریڈ حاصل کیا۔منہاجینز کی اس تقریب کا اہتمام وانصرام اسداللہ سومرو، خلیل احمداور عاصم ممتاز نے ڈاکٹر حافظ غلام محمد قمر الازہرہ کی سرپرستی میں کیا۔
رپورٹ: حافظ محمد عرفان الازہری
تبصرہ