گلوبل پیس اینڈ یونٹی کانفرنس 2010ء لندن کے ایکسل سنٹر میں مورخہ 24 اکتوبر 2010ء کو منعقد ہوئی، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مہمان خصوصی تھے۔ کانفرنس میں یوکے اور دنیا بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے سکالرز، طلبہ، تھنک ٹینکس اور ماہرین کے علاوہ عوام الناس کی کثیر تعداد بھی شریک تھی۔ اس موقع پر برطانیہ سمیت عالمی میڈیا کے درجنوں نمائندے بھی پروگرام کی کوریج کے لیے موجود تھے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جہاد کے موضوع پر گفتگو کی۔ آپ نے کہا کہ قرآن مجید میں 35 مقامات پر جہاد کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات کی رو سے جہاد کے 5 مراحل ہیں، جن میں روحانی، علمی، معاشرتی و سماجی، سیاسی اور دفاعی مراحل شامل ہیں۔ لیکن عجیب تماشہ ہے کہ نام نہاد جہادی پہلے چار بڑے مراحل کو نظر انداز کر کے اپنے انفرادی مفادات کی خاطر اسلام دشمنی میں آخری مرحلے کو پکڑ کر بیٹھے ہیں۔ اس پر بھی عمل صرف دفاعی صورت میں کیا جاسکتا ہے جس کی اجازت کسی جماعت یا تنظیم کو نہیں بلکہ صرف حکومت وقت کو ہے اور اس کی شرائط میں بھی دشمن کی خواتین، بوڑھوں، بچوں، سکولوں اور ہسپتالوں کو تحفظ کی ضمانت حاصل ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام امن و محبت، غریب پروری، باہمی گفت و شنید، ایک دوسرے کے معاملات کو سمجھنے، برداشت کرنے اور انسانیت کے عزت واحترام و اتحاد کا سبق دینا ہے نہ کہ اسلام کے نام پر قتل وغارت گری کا بازار گرم کیا جائے۔ اسلام میں کسی بھی طرح کی دہشت گردی کی گنجائش نہیں ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو، ایسے جہادی مسلمان وغیر مسلم دونوں کے مشترکہ دشمن ہیں جو جہاد نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے درمیان فساد کے ذمہ دار ہیں۔
آپ نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے لیکن آج کچھ عناصر اسے میں دہشت گردی کا شر اور فساد بپا کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے جمہوریت کو بھی بدنام کیا جا رہا ہے۔ آپ نے کہا کہ جو مغربی جمہوریت کے انکاری ہیں وہ جہاد اور فساد کے درمیان فرق کرنے کے قائل نہیں، ان کو چاہئے کہ مغربی ممالک سے حاصل ہونے والے مالی فوائد اور روز مرہ زندگی کی آرائش وسہولیات بھی چھوڑ دیں۔ اور ایسی جگہوں میں ہجرت کر جائیں جہاں ان کے خیالات کی حمایت پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں طبقات جہاد کے معانی ومطالب پر غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اس کے لئے اہل علم مسلمان عوام کو گھروں سے نکل کر اپنوں کا محاسبہ کرنا ہو گا جبکہ غیروں کو علمی انداز میں جہاد کے حقیقی معنیٰ سے روشناس کرانا ہو گا۔
شیخ الاسلام نے اپنے خطاب کے آخر میں منتظمین کی درخواست پر ایک قرار داد پیش کی۔ جس میں انہوں نے اسلام کی سربلندی کے لیے ’’اصل جہاد‘‘ کا اعلان کیا اور شرکاء سے اس میں بھرپور شرکت کا عزم لیا۔ اس موقع پر ہال میں موجود ہزاروں شرکاء نے قرار داد پر ہاتھ کھڑے کر کے تائید کی اور اپنی مکمل حمایت کا اعلان بھی کیا۔
اس موقع پر منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کی طرف سے شیخ الاسلام کی کتب، سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز کا ایک خوبصورت سٹال بھی لگایا گیا تھا، جہاں فیملیز کی کثیر تعداد خریداری میں مصروف رہی۔ پروگرام کا باقاعدہ اختتام عالمی قیام امن کی دعاؤں کے ساتھ ہوا۔
تبصرہ