دنیا کی قدیم ترین اسلامی یونیورسٹی جامعۃ الازہر کے سربراہ اور الازہر مسجد کے امام ڈاکٹر محمد سید طنطاوی سعودی عرب میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ ان کے انتقال پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ شیخ الاسلام نے برطانیہ سے اپنے تعزیتی پیغام میں سید طنطاوی کے انتقال کو عالم اسلام کے لیے بہت بڑا علمی نقصان قرار دیا ہے۔ آپ نے کہا ہے کہ شیخ الازہر علمی دنیا میں اپنی مثال آپ تھے، ان کے انتقال سے عالم اسلام ایک جید اور باعمل عالم دین سے محروم ہو گیا ہے۔ آپ نے برطانیہ سے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ شیخ الازہر کی وفات سے پیدا ہونے والا خلاء شاید برسوں بعد بھی پر نہ ہو سکے۔ شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ سید طنطاوی مسلم دنیا کے ان باہمت سکالرز میں سے تھے، جنہوں نے دہشت گردوں کی کارروائیوں کو خلاف اسلام قرار دیا۔ مسلم دنیا آپ کی علمی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کر سکے گی، آپ کی زندگی اسلام کی بلندی اور خوشحالی کے لیے وقف تھی۔ ان کی ناگہانی وفات علمی دنیا کے لیے سانحہ ارتحال ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شیخ طنطاوی کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے ان کے لواحقین کے لیے صبر جمیل کی بھی دعا کی ہے۔
دریں اثناء تحریک منہاج القرآن کے امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک اور تمام مرکزی قائدین نے شیخ طنطاوی کی وفات کو بہت بڑا علمی نقصان قرار دیا ہے۔ قائدین تحریک منہاج القرآن نے اپنے تعزیتی پیغام میں مرحوم کے لیے دعائے مغفرت جبکہ لواحقین اور ان کے رفقاء کے لیے صبر جمیل کی بھی دعائیں کی ہیں۔
شیخ طنطاوی کا جب سعودی عرب میں انتقال ہوا تو آپ یہاں تقسیمِ انعامات کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ مصری حکام کے مطابق ان کے جسد خاکی کو مدینہ طیبہ لے جایا جائے گا۔ شیخ طنطاوی کو سال 1996 میں جامعۂ الازہر کا شیخ یعنی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تبصرہ