علامہ محمود مسعود قادری
افراد مل کر معاشرہ تشکیل دیتے ہیں اور معاشرے مل کر قوم بناتے ہیں۔ رشد و ہدایت جہاں ایک فرد کی ضرورت ہے وہاں ہر معاشرے اور قوم کے لئے بھی ناگزیر ہے۔ جس قوم کے پاس کوئی فکر، عقیدہ، دستور اور نظام العمل نہ ہو تو وہ قومیں بالآخر تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔
انسان اپنی فطرت میں ہدایت کا متلاشی ہے۔ وہ جب سے دنیا میں وارد ہوا ہے ہدایت و رہنمائی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ انسان کی اسی فطری اور جبلی آرزو سے بخوبی واقف رب کائنات نے انسان کی ہدایت اور راہنمائی کے لئے ہر دور اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق انبیاء و رسل اور کتب و صحائف نازل فرمائے۔ بالآخر حضورa آخرالزمان نبی بن کر تشریف لائے اور اپنے ہمراہ دائمی ہدایت کا ذریعہ قرآن مجید کی شکل میں لائے۔
اتر کر حرا سے وہ سوئے قوم آیا
اور اک نسخہ کیمیا بھی ساتھ لایا
انسانیت کی بالعموم اور امت مسلمہ کی بالخصوص خوش نصیبی ہے کہ اسے قرآن مجید جیسی الوہی ہدایت میسر ہے جس میں ماقبل اور مابعد کی انسانی تاریخ بھی موجود ہے اور کثیر الجہتی علم و عمل کی راہنمائی بھی دستیاب ہے۔ زندگی کا کوئی گوشہ، کوئی زاویہ ایسا نہیں کہ جسے قرآن مجید نے تشنہ چھوڑا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ.
’’بے شک یہ قرآن اس (منزل) کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے درست ہے‘‘
(الاسراء: 9)
قرآن سب سے زیادہ قوی ہدایت کا ذریعہ ہے۔ امت مسلمہ کی ترقی اور فلاح کا لازمی تقاضا قرآن اور قرآنی تعلیمات کے ساتھ متمسک ہونا ہے۔
قرآنی تعلیمات کا فروغ اور تحریک منہاج القرآن:
تحریک منہاج القرآن دین مبین کے احیاء اور تجدید کی تحریک ہے۔ اس تحریک کی بنیاد روز اول سے قرآن اور قرآنی تعلیمات پر رکھی گئی۔ قرآن مجید کی حقیقی تعلیمات کے فروغ کے لئے تحریک اور بانی تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کاوشوں کا ایک زمانہ معترف ہے۔ شیخ الاسلام نے دعوت دین کی بنیاد قرآنی فکر پر رکھی۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ مختلف موضوعات پر ہزاروں خطابات فرماچکے ہیں اور ان خطابات میں جابجا قرآن مجید کی آیات کو بطورِ دلیل پیش کرتے ہیں اور اس طرح آیاتِ قرآنیہ سے مستنبط نکات کے ذریعے اپنے موضوع کو مزین کرتے ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کی عملی جدوجہد کا آغاز شیخ الاسلام کے دروس قرآن سے ہوا۔ ان دروسِ قرآن میں علمی و عملی، فکری و نظریاتی، تنظیمی و تربیتی امور کے حوالے سے قرآن مجید سے براہ راست استفادہ کیا گیا۔ ان دروس قرآن میں شامل ہونے والے افراد ہی آج دنیا بھر میں قرآنی فکر کے فروغ کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔
رجوع الی القرآن بذریعہ دروس عرفان القرآن:
قرآنی فکر کے فروغ کے لئے جہاں ایک طرف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری عوامی حلقوں میں دروسِ قرآن اور شبِ بیداریوں کے ذریعے قرآنی فکر کے فروغ میں قومی و بین الاقوامی سطح پر مصروفِ عمل ہیں وہاں مرکزی نظامت دعوت و تربیت کے سکالرز اور منہاج انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سکالرز بھی ملک بھر میں اور عالمی سطح پر دروس عرفان القرآن کے ذریعے قرآنی فکر کی اشاعت میں مصروفِ عمل ہیں۔ ماہ ربیع الاول اور رمضان المبارک میں دروس عرفان القرآن کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ ان دروس کے ذریعے ملک بھر میں اور عالمی سطح پر قرآنی تعلیمات کے فروغ کی حتی المقدور کوششیں جاری ہیں۔
قرآنی فکر کے فروغ کی تحریری جدوجہد:
قرآنی فکرو تعلیمات کے فروغ کے لئے جہاں دروس قرآن کا عمل مسلسل جاری ہے بعینہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری تحریری میدان میں بھی قرآنی فکر کے فروغ کے لئے مصروف جدوجہد ہیں۔ اسی ضرورت کے پیش نظر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’عرفان القرآن‘‘ کے نام سے قرآن مجید کا ترجمہ مکمل کیا جو نہ صرف ترجمہ کی ضرورت کو پورا کرتا ہے بلکہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ایسا ترجمہ ہے جو دورِ حاضر کے تمام ابہامات اور اشکالات کا ازالہ کرتا ہے اور قاری کو آیات بینات کی علمی و سائنسی تفسیر بھی میسر آتی ہے۔ ترجمہ عرفان القرآن شیخ الاسلام کی قرآن فہمی کے باب میں انسانیت کیلئے ایک عظیم خدمت ہے۔ اس وقت تک الحمدللہ تعالیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ترجمہ قرآن ’’عرفان القرآن‘‘ کا ترجمہ اردو، انگلش، نارویجن، Finish (فن لینڈ)، ہندی، سندھی، یونانی، بنگالی (زیرطبع)،French (زیرِ طبع)، Danish (زیرِ طبع) زبان میں ہوچکا ہے۔
عرفان القرآن ترجمہ کے علاوہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تفسیر منہاج القرآن اور 515 سے زائد شائع ہونے والی تمام کتب کے بنیادی مصادر قرآن، حدیث پر مشتمل ہیں۔ یہ تمام تحریری کاوشیں قرآنی تعلیمات کے فروغ کا ایک موثر ذریعہ ہے۔
فہم قرآن کی عوامی جدوجہد۔ عرفان القرآن کورس:
تحریک منہاج القرآن کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ قرآنی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچایا جائے۔ ہر کلمہ گو کا حق ہے کہ اسے ان تعلیمات سے روشناس کروایا جائے۔ ہمارے ہاں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ قرآن کو پڑھنا اور سمجھنا ایک مشکل عمل ہے اور یہ علماء خطباء کا ہی خاصہ ہے۔ حالانکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ لَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ.
’’اور بے شک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے؟‘‘
(القمر، 54: 22)
اس آیت مبارکہ سے یہ امر واضح ہے کہ قرآن کو اللہ نے نصیحت کے لئے آسان کردیا ہے۔ اگر کوئی سیکھنے کی جستجو کرتا ہے تو یہ قرآن اسے ضرور راہنمائی فراہم کرتا ہے۔
قرآن فہمی کی اس عوامی جدوجہد کے سلسلے میں تحریک کے نامور سکالر محترم حافظ سعید رضا بغدادی کی خدمات غیر معمولی ہیں۔ انہوں نے 2007ء میں کویت میں قیام کے دوران عوامی سطح پر قرآن مجید کی تدریس کا آغاز کیا۔ ان کے لیکچرز بعد ازاں ’’کورس‘‘ کی شکل اختیار کرگئے۔ یہ کورس اس قدر مفید اور عام فہم تھا کہ پورے کویت میں کلاسز کا آغاز ہوگیا۔ کویت سے واپسی پر حافظ سعید رضا نے اس کو عرفان القرآن کورس کے نام سے موسوم کرتے ہوئے شیخ الاسلام کے حکم پر ملک بھر میں اس کا اجراء کردیا۔ ملک بھر میں کلاسز کے انعقاد کے سلسلہ پر معلمین کی تیاری کے کیمپوں کا آغاز کیا گیا اور ایک سال میں ملک بھر سے 500 سے زائد معلمین و معلمات تیار ہوئے جن کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں عرفان القرآن کورس کا آغاز ہوا۔ یہ عامۃ الناس تک قرآن فہمی اور قرآنی تعلیمات کو پہنچانے کا ایسا عام ذریعہ ہے جو کہ تحریک منہاج القرآن کا ہی خاصہ ہے۔
عرفان القرآن کورس: ایک تعارف
آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات طیبہ کی مناسبت سے یہ کورس 63 لیکچرز پر مشتمل ہے۔ کلاس کا دورانیہ 3 ماہ ہے۔ ہفتہ وار پانچ دن کلاس منعقد کی جاتی ہے۔ کورس کا ہر لیکچر درج ذیل چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے:
1۔ تجوید و قرأت
دینی مدارس میں تجوید و قرات کا کورس دو سالہ دورانیہ پر مشتمل ہوتا ہے لیکن عرفان القرآن کورس میں مکمل تجوید 63 گھنٹوں میں یعنی 3 ماہ کی روزانہ ایک گھنٹہ کلاس میں پڑھائی جاتی ہے۔ کورس میں شریک افراد قرآن مجید کے ہر حرف کی صحیح ادائیگی سیکھتے ہیں۔ مخارج، صفاتِ حروف، مدات کا بیان اور دیگر تمام اسباق نہ صرف پڑھائے جاتے ہیں بلکہ باقاعدہ قرات کی مشق بھی کروائی جاتی ہے۔
2۔ ترجمہ و تفسیر
عرفان القرآن کورس میں پہلے پارہ کا ترجمہ اور تفسیر بھی پڑھائی جاتی ہے لیکن یہ امر قابل غور ہے کہ کورس میں خالی ترجمہ پڑھایا ہی نہیں جاتا بلکہ ترجمہ سمجھنے اور کرنے کی صلاحیت بھی پیدا کی جاتی ہے۔ اسمائ، افعال اور حروف کی پہچان کرواتے ہوئے ترجمہ کروایا جاتا ہے جس کے بعد یہ امر یقینی ہوجاتا ہے کہ اگر کوئی فرد صرف ایک پارہ کا ترجمہ عرفان القرآن کورس کے ذریعے کرلے اور ذخیرہ الفاظ میں مسلسل اضافہ کرتا رہے تو قرآن مجید کے اکثر حصے کا ترجمہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے۔ یہ تحریک منہاج القرآن کی بہت بڑی کامیابی ہے جس کے ذریعے ہزاروں لوگ قرآنی تعلیمات سے فیضیاب ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں 15 مختلف تفاسیر کے منتخب حصے کتاب میں شامل ہیں جس سے قاری کو وسعت نظر اور مطالعہ کی عادت نصیب ہوتی ہے۔
3۔ عربی گرامر
مدارسِ دینیہ میں عربی گرامر (صرف و نحو) کی تعلیم و تربیت کا عمل بہت وسیع اور طویل ہوتا ہے جس میں صرف و نحو کی مبادیات سے لے کر شروحات تک سب کچھ پڑھایا جاتا ہے لیکن عرفان القرآن کورس میں عربی گرامر کے منتخب حصے شامل ہیں۔ وہ ضروری چیزیں کہ جن سے عامۃ الناس تک قرآن فہمی کا عمل آسانی سے پہنچایا جاسکے۔ اگر یوں کہا جائے کہ سکول و کالج یا یونیورسٹی میں اسلامیات اور عربی کتب میں شامل گرامر عرفان القرآن کورس میں شامل ہے اور شرکاء کورس تین ماہ کے مختصر دورانئے میں اسمائ، افعال اور حروف کی پہچان کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں تو غلط نہ ہوگا۔
علاوہ ازیں مصادر سے صیغہ بنانا، صیغہ کی پہچان، فعل ماضی، مضارع، امر اور نہی بنانے کا طریقہ، گرامر کے یہ تمام اسباق نہایت سادہ اور عام فہم انداز میں پڑھائے اور سمجھائے جاتے ہیں۔ اس کورس میں شریک عوام الناس حتی کہ مدارس دینیہ کے علماء اور طلبہ گواہی دیتے ہیں کہ اس سے آسان طریقہ تدریس و تفہیم پہلے نہیں دیکھا گیا۔
4۔ حدیث و اصول حدیث
عرفان القرآن کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں مختلف احادیث مبارکہ کی قرات و فہم بھی شامل ہے۔ اس کورس کے ذریعے سکالرز عامۃ الناس تک حدیث مبارکہ کے متعلق چند ضروری امور بیان کرتے ہیں، جن میں حجیت حدیث، اقسام حدیث، سند اور متن کے حوالے سے عامۃ الناس کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ایمان، عقیدہ اور معاشرتی زندگی کے حوالے سے احادیث کے ذریعے تربیتی مقاصد بھی حاصل کئے جاتے ہیں۔ نیز تلاوت کلام مجید اور قرات حدیث نبوی میں فرق اور امتیاز بھی واضح کیا جاتا ہے۔
5۔ مسنون دعائیں
عرفان القرآن کورس کا آخری حصہ مسنون دعائوں پر مشتمل ہے کہ جس کے ذریعے عامۃ الناس کا تعلق براہ راست اللہ رب العزت کی بارگاہ سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کورس میں شامل دعائیں تقریباً دن اور رات کے معمولات کا احاطہ کرتی ہیں۔ صبح بیدار ہونے سے لے کر رات بستر پر جانے تک کی تمام دعائیں کورس میں شامل ہیں۔
قرآن سکالرز کی تیاری:
مرکزی نظامت تربیت، منہاج ٹریننگ اکیڈمی کے ڈائریکٹر محترم غلام مرتضیٰ علوی، ڈائریکٹر کورسز محترم حافظ محمد سعید رضا بغدادی اور نظامت تربیت نے سال 2017ء کو عرفان القرآن کورسز کے احیاء کا سال قرار دیا ہے۔ نظامت تربیت کی پوری ٹیم کا عزم ہے کہ اس سال کے اختتام تک ملک بھر سے تنظیمات کے تعاون سے ڈویژنل سطح سے لے کر یونین کونسل لیول تک قرآن سکالرز (مرد و خواتین) کا جال پھیلایا جائے گا اور یہ لوگ بطور معلمین معلمات خدمات سرانجام دیں گے۔
ملک بھر میں عرفان القرآن کورس اور دیگر کورسز کو عامۃ الناس تک پہنچانے کے لئے ہزاروں سکالرز کی ضرورت ہے جن کے ذریعے یونین کونسلز لیول تک تعلیم و فہم قرآن کی تحریک کو پہنچانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔
قرآن سکالرز کا معیار تعلیم کم از کم کسی بھی مضمون میں ایم اے رکھا گیا۔ جبکہ خواتین کے لئے بی اے تعلیمی معیار مقرر کیا گیا۔ ان قرآن سکالرز کو کورس کے اختتام پر باقاعدہ اسناد جاری کی جاتی ہیں۔
نظامتِ تربیت کے زیر اہتمام قرآن سکالرز کی تیاری کے سلسلہ میں منعقدہ کورسز کا ایک جائزہ ذیل میں درج کیا جارہا ہے:
- تحریک منہاج القرآن اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی معاونت سے دسمبر 2016ء میں پہلا قرآن سکالرز تربیتی کیمپ منعقد ہوا جس میں 30 سے زائد مردو خواتین شریک ہوئے۔ کیمپ سے فراغت کے بعد سکالرز کے متعلقہ علاقہ جات میں کلاسز کا آغاز ہوچکا ہے اور مزید کاوشیں جاری ہیں۔
- لاہور میں بھرپور انداز سے کلاسز کا آغاز ہوچکا ہے جس میں مرکز، منہاج یونیورسٹی، آغوش کمپلیکس میں عرفان القرآن کورسز جاری ہیں۔ علاوہ ازیں لاہور میں واہگہ ٹاؤن میں دو کلاسز کا آغاز ہوچکا ہے۔
- قرآن سکالرز کی تربیت کا دوسرا کیمپ 18 سے 28 مارچ منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے 80 سے زائد مردو خواتین شریک ہوئے۔ اس کیمپ میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی کوششوں سے 60 سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین شریک ہوئیں۔
- ان کیمپس کے انعقاد سے سکالرز اور تنظیمات کے تعاون سے ملک میں فروغ تعلیمات قرآنیہ اور رجوع الی القرآن کی تحریک کو مہمیز ملی ہے اور ملک بھر میں کورسز کا آغاز ہورہا ہے۔ ماہ اپریل میں لاہور، گوجرانوالہ، قصور، منڈی بہائوالدین، جھنگ، پھالیہ، پنڈدادنخان، دینہ، جہلم، کشمیر اور دیگر مقامات پر آغاز ہوچکا ہے۔
- منہاج القرآن ویمن لیگ کے پراجیکٹ ’’الہدایہ‘‘ کے لئے قرآن سکالرز کی تربیت کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ اور نظامت تربیت کے تعاون سے عظیم الشان ٹریننگ ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں 80 سے زائد طالبات شریک ہوئیں۔ ان سکالرز کے ذریعے ملک بھر میں خواتین کے لئے قرآن فہمی کی عظیم تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے۔
آئندہ حکمت عملی:
جولائی 2017ء میں قرآن سکالرز کی تربیت کا تیسرا کیمپ منعقد ہوگا جس میں کثیر تعداد میں مردو خواتین کی شرکت متوقع ہے۔ کیمپ کی باقاعدہ تاریخ کا اعلان اعتکاف میں کیا جائے گا جبکہ اعتکاف میں ہی رجسٹریشن کا آغاز کیا جائے گا۔ آئندہ کیمپ میں شرکت کے لئے شرکاء کے لئے درج ذیل شرائط ہیں:
مرد حضرات کے لئے ترجیحاً ایم اے اسلامیات، عربی، درس نظامی یا کسی بھی مضمون میں ایم اے جبکہ خواتین کے لئے بی اے شرط ہوگی۔مرد و خواتین میں قرات و تجوید کی صلاحیت رکھنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔
امید واثق ہے کہ نظامت تربیت کی فروغ قرآن کی کاوشیں ضرور رنگ لائیں گی اور اندرون و بیرون ملک عامۃ الناس تک قرآنی فکر و تعلیمات پہنچیں گی اور معاشرے میں تعلیمی و شعوری انقلاب بپا ہوگا۔ ان شاءاللہ
ماخوذ از ماہنامہ منہاج القرآن، جون 2017
تبصرہ