امسٹرڈیم (24 اگست 2015) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دورہ یورپ کے دوران 24 اگست کو فرانس سے نیدرلینڈز پہنچے جہاں منہاج القرآن انٹرنیشنل اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکان نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل نیدرلینڈز کے منعقدہ ورکر کنونشن میں کارکنان کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ 2013ء کے الیکشن سے قبل خلاف آئین تشکیل پانے والے الیکشن کمیشن اور اس کے صوبائی ممبرز کی تقرریوں کو سب سے پہلے ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری نے سیاسی عزائم اور تعصب کے باعث ہماری آئینی پٹیشن کو سننے سے انکار کر دیا۔ حکمران طبقہ آئین پاکستان کو صرف موم کی ناک سمجھتا ہے۔ آئین بالادست ہوتا تو غیر آئینی الیکشن کمیشن مسلط ہوتا نہ سات سال تک بلدیاتی اداروں کو تالے لگتے۔ پاکستان عوامی تحریک ملک چلانے والے اوورسیز پاکستانیوں کو اس کا جائز مقام دلوائے گی اور بیرون ملک مقیم پڑھے لکھے، محب وطن اور تجربہ کار پاکستانیوں کے تعاون سے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج ساری جماعتیں الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبرز سے مستعفی ہونے کا کہہ رہی ہیں تاہم 2013ء کے انتخابات سے قبل جب ہم نے اس حوالے سے آواز اٹھائی یہاں تک کہ لاکھوں عوام کے ساتھ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تو اس وقت سیاسی رہنماؤں نے مصلحتوں سے کام لیا اور اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے تحریری معاہدہ کے باوجود آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور پھر میں نے لانگ مارچ کے موقع پر انتخابی، جمہوری نظام کو لا حق جس کینسر کا ذکر کیا تھا بعدازاں اس نے پورے سسٹم کو اپنی لپیٹ میں لیا اور ابھی تک تماشا جاری ہے۔ کریڈیبلٹی اور آئینی کور سے محروم الیکشن کمیشن نے پوری قوم کو ہیجان میں مبتلا کررکھا ہے اور سٹیٹس کو کی حامی جماعتیں اس ریموٹ کنٹرول الیکشن کمیشن کو اپنے پسندیدہ نتائج کے حصول کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔ اب بھی ان کی یہ خواہش ہے کہ بلدیاتی انتخابات بھی ریموٹ کنٹرول الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبرز کی نگرانی میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ 2013ء کے انتخابات غیر آئینی الیکشن کمیشن نے کروائے اس لیے یہ سارے کا سارا نظام ہی بوگس اور جعلی ہے۔ جب تک الیکشن کمیشن آئین کے مطابق تشکیل نہیں پاتا اور انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں اس وقت تک نہ تو عوام کی حقیقی نمائندہ اسمبلیاں وجود میں آئینگی اور نہ ہی یہ جمہوری گند صاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھرالیکشن کمیشن کے صوبائی ممبرز کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہے ہیں اور ہماری درخواست ہو گی کہ الیکشن کمیشن کو آئین کے سانچے میں ڈھالا جائے۔
تبصرہ