محلات میں رہنے والے خاک تبدیلی لائینگے، عوام مایوس نہ ہوں انقلاب آ کر رہیگا، ڈاکٹر طاہرالقادری کا پاکستان اور حقیقی جمہوریت کانفرنس سے خطاب

برمنگھم (رپورٹ شاہد جنجوعہ، نمائندہ اوصاف ہیلی فیکس)

’بدلتے ہیں چہرے یہاں، نظام نہیں‘۔ کبھی یہ بحث ہوا کرتی تھی۔ آج 65 سال کے تجربے نے بتا دیا کہ نہ نظام بدلا نہ چہرے، بس لوٹ مار اور استحصال کرنے والے ہاتھ ہی بدلے ہیں۔ لوگ عزتیں بیچ کر روٹی خرید رہے ہیں۔ ضمیر فروشی کا بازار گرم ہے۔ یہاں 62 اور 63 کی گنگا میں نہلا دھلا کر پاکی کے سرٹیفکیٹ کی سیل لگی اور پھر کروڑوں کے سودے ہوئے۔ تباہی کے ذمہ دار وہی دہشت گرد اور خائن اب جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ محمد عربی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر مر مٹنے والی قوم آج زمینی اور فضائی دہشت گردی کے ہاتھوں ہلاک ہورہی ہے۔ سیکڑوں ہزاروں لاشیں بدبو چھوڑ رہی ہیں، کوئی دفنانے والا نہیں۔ کئی کئی سال مرکز اور پنجاب میں اقتدار کے مزے لوٹنے والوں نے عوام کو غربت، جہالت، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، کرپشن اور جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔

4 مئی 2013ء کو برمنگھم کی سرزمین پر یورپ اور برطانیا سے آئے ہزاروں افراد کی ’پاکستان اور حقیقی جمہوریت‘ کانفرنس سے ’مین آف پیس اینڈ اینٹی کرپشن لیڈر (Man of Peace & Anti-Corruption Leader)‘ کے ٹائٹل سے دنیا بھر میں اپنی پہچان رکھنے والے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کیا۔ آئندہ سیاسی جد و جہد کے خد و خال بیان کرنے سے پہلے پاکستان کے سیاسی حالات کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کی بے حسی کا ماتم کرنے والی عوام کا ضمیر جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ وہ لکھ لیں، آج میری یہ باتیں شاید کسی کو ہلکی محسوس ہوں لیکن اگر استحصال اور لوٹ مار پر مبنی اس کھیل تماشے کو بند نہیں کیا گیا تو دنوں کی بات ہے، بڑی قربانیوں سے حاصل ہونے والا یہ ملک شاید قائم نہ رہ سکے۔ اس قبیح جرم کو تحفظ دینے میں سیاسی جماعتیں، بددیانت الیکشن کمیشن اور اسے تحفظ دینے والے قانونی اور آئینی ادارے برابر کے شریک ہوں گے۔

اس موقع پر کئی ممتاز سیاسی و سماجی شخصیات، صحافی اور ٹی وی اینکرز نے ڈاکٹر طاہر القادری کی تاریخی جد و جہد پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری مسلم اُمہ اور پاکستانی قوم کے مسیحا ہیں جنہوں نے صرف مسائل کی نشان دہی کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مسائل کے پائیدار حل کے لیے واضح لائحہ عمل بھی قوم کے سامنے پیش کیا ہے۔ اب یہ قوم کا فرض ہے کہ اس لائحہ عمل کو سنجیدگی سے لے۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے جب زور دار آواز میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اے اہل پاکستان! گھبرانا نہیں، صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا۔ یہ کرسی صدا کسی کے پاس نہیں رہتی، سوچ بدلے گی، انقلاب آکر رہے گا اور پھر سب کو حساب دینا پڑے گا۔ غریبوں کے محلات اجاڑ کر ظلم کی بستیاں آباد کرنے والوں کی موٹی گردنیں مروڑ دی جائیں گی۔ ہماری جد و جہد سے بیدار ہونے والا شعور رنگ لائے گا۔ کراچی سے خیبر تک اور گلگت بلتستان سے کوئٹہ تک ہر بوڑھے، بچے اور مرد و عورت کی زبان پر 62 اور 63 کی اسکروٹنی کا سوال ہے۔ قوم کو پتا ہے کہ ان شقوں کو آئین سے نکالنے کی سازش ہوگی مگر ایسا کرنے والے اپنی موت خود مرجائیں گے۔ غریبوں کی بستیاں اجاڑ کر محلات بنانے والو! جب ایک کروڑ عوام انقلاب کے لیے سڑکوں پر نکلی تو لوٹ مار کی کمائی سے بنے تمہارے محلات کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گی۔ اعلی تعلیم یافتہ ڈگری ہولڈرز باشعور نوجوان ملازمت اور کاروبار کے مواقع نہ ملنے سے تنگ آکر خود سوزیاں کرتے ہیں جب کہ ان پڑھ جعل ساز اور جعلی ڈگری ہولڈر کرپٹ نظام اور بددیانت الیکشن کمیشن کی ساز باز اور ملی بھگت سے اسمبلیوں میں غریب عوام کا خون چوستے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوام مایوس نہ ہو اور اپنی جد و جہد جاری رکھیں، ہم اﷲ کی مدد و نصرت اور عوام کی طاقت سے ایک بڑی سرجری کریں گے، اور غریب و متوسط طبقات کا خون چوسنے والے اداروں کی تباہی کے ذمہ دار ظالم خواہ اسمبلی میں ہوں یا عدل کی کرسی پر، انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالیں گے۔ پوری دنیا ان کا عبرت ناک انجام دیکھے گی۔

مذہب اور فرقہ کے نام پر جاری قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ بیرون ملک سے مذہب، تعلیم اور کلچر کے فروغ کے نام پر فنڈز آتے ہیں جن سے شدت پسندی اور مذہبی جنونیت کی تربیت ہوتی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سب معلوم ہے مگر سب ملی بھگت سے مل بیٹھ کر کھاتے ہیں۔

پوری دنیا کی ایجنسیوں کو جب ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے کردار اور زندگی کی 33 سالہ جد و جہد میں کسی ملک یا ایجنسی سے مدد یا کرپشن ثابت کرنے کا چیلنج دیا تو ہزاروں افراد نے انہیں ایسے بے مثال کردار پر کھڑے ہوکر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ وہ محض تنقید برائے تنقید پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے اس کانفرنس میں اگلے لائحہ عمل اور ویژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک تباہ کرنے والے اقدامات کو جمہوریت کا نام دینا ظلم ہے۔ میں اس پاکستان کی تشکیل چاہتا ہوں جو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کو بھی اپنے فوجی مفاد کے خلاف NO کہنے کی جرات رکھتا ہو۔ ایسے خود مختار ملک کے لیے وہ لیڈر چاہییں جن کی ٹانگیں خوف سے کانپتی نہ ہوں، جن کے اکاؤنٹ دوسرے ممالک میں اور کاروبار ملک سے باہر نہ ہوں۔ اپنا ملک لوٹ کر پیسہ باہر لے جانے والے حب الوطنی کا دعویٰ کریں تو قوم کو پتھر سے ان کے سر کچل دینے چاہییں۔ تین سو کنال کے گھروں میں رہنے والے کیا تبدیلی لائیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے بھنور میں پھنسی کشتی کو کنارے لگانے اور مسائل کی دلدل سے نکال کر ترقی کی شاہ راہوں پر چلانے کا نسخہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دیں گے اور ترقی یافتہ ممالک کی طرح تعلیم اور صحت کے لیے بجٹ میں زیادہ حصہ رکھا جائے گا۔ پھر ترقیاتی فنڈز اور اختیارات براہ راست مقامی حکومتوں کو دیے جائیں گے، ہر ڈویژن ایک صوبہ ہوگا جس کا صرف ایک گورنر اور وہی آئینی سربراہ ہوگا۔ علیحدہ سے صوبائی وزراء کی فوج ظفر موج کلیتاً ختم کر دی جائے گی۔ ہر ڈویژن مخصوص وزراء پر مشتمل ہوگی اور گورنر کا بجٹ صرف ایک وزیر کے برابر ہوگا۔ یوں کوئی صوبہ دوسرے کا استحصال نہیں کرسکے گا۔ اس موقع پر انہوں نے ترکی، ایران، روس، سری لنکا اور دوسرے کئی ممالک کی مثال بھی دی جن کی آبادی پاکستان سے آدھی ہے لیکن صوبوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان میں عوام کو اس لیے اندھیرے میں رکھا جاتا ہے تاکہ مفاد پرست سیاست دان اپنا ناجائز اقتدار برقرار رکھ سکیں۔ پاکستان میں انتخابی آمریت نے نئی اہل قیادت کو آگے آنے کا موقع نہیں دیا، بلکہ یہاں جعلی جمہوریت کو جاری رکھنے پر زور دیا جاتا ہے۔ جمہوریت کا راگ الاپتے ہمارے سیاست دان جن ملکوں کی مثال دیتے ہیں، وہاں تو مارگیج فراڈ میں پکڑا جانے والا ممبر آف پارلیمنٹ اپنی سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ وہاں چالیس پینس بھی ٹیکس کے ادا نہ کیے ہوں تو ایسے افراد کو روک لیے جاتے ہیں۔ جمہوریت اگر آزادی سے ووٹ کا حق دیتی ہے تو وہ ایسے اقدامات کا بھی تقاضا کرتی جس سے تمام افراد کو الیکشن لڑنے کے لیے کروڑوں کی رشوت نہ لگانی پڑے۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں روزانہ اربوں کا غبن کرنے والے اقتدار پر نہیں بلکہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں۔ ہم قائد اعظم کے ویژن کے مطابق ایسا ملک بنائیں گے جو سب کا ہو اور سب کے لیے ہو، جہاں طاقت اور مذہب گردی نہ ہو۔

کانفرنس سے معروف دانش ور اور ٹی وی اینکر پرسن ڈاکٹر دانش نے بھی خطاب کیا جو کانفرنس میں خصوصی شرکت کے لیے تشریف لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قوم عدالتوں سے ایبٹ آباد کمیشن، حج اسکینڈل، ریلوے اسکینڈل، اسٹیل مل اور توقیر صادق کیس جیسے ہزاروں مقدمات کا حساب مانگتی ہے۔ یہاں انصاف کے نام پر قانون اور آئین کے ساتھ مذاق ہورہا ہے اور قوم کو ماموں بنایا جارہا ہے۔ دہری شہریت پر طعنے کسنے والو! آؤ دیکھو کہ یہ لوگ اپنے وطن کے لیے زندگی کی جمع پونجی قربان کرکے فخر کرتے ہیں اور تم لوٹنے والوں کو کھلی چھٹی دیتے ہو! اس موقع پر ڈاکٹر دانش نے کہا کہ پُراَمن لانگ مارچ کی تعریف تو سب کرتے ہیں مگر ان ہزاروں لاکھوں کارکنان کو دنیا میں جس نے فرشتہ صفت بنا دیا اس کے لیے تمہارے پاس شکریے کے دو لفظ بھی نہیں! کیا وہ اس کریڈٹ کا حق دار نہیں؟ ڈاکٹر دانش نے کہا کہ پہلی مرتبہ شیخ الاسلام کا انٹرویو کرکے انہیں سیاسی لیڈروں اور ان کے ویژن میں اتنا بڑا فرق دیکھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ چلو اس اندھیر نگری اور منافقت کی منڈی میں کوئی ایک تو سچ کا سوداگر ہے۔ ڈاکٹر دانش کو اپنے درمیان پاکر یوکے اور یورپ کے تارکین وطن کے جذبات دیدنی تھے۔ انہوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور ان کے ٹاک شو کو قوم کی تربیت اور شعور و آگہی کا خوب ذریعہ قرار دیا۔

اس کانفرنس سے جماعت اہل سنت والجماعت کے مرکزی لیڈر استاذ العلماء سید زاہد حسین رضوی، ممتاز سیاسی مدبر علامہ احمد نثار بیگ، قاضی عبد اللطیف قادری (صدر جمعیت علماء پاکستان برطانیا)، مفتی محمد منصور الازہری، مفتی محمد خان قادری، حافظ ظہیر نقشبندی اور پیر خواجہ بختیار نے بھی خطاب کیا اور قوم، ملت اسلامیہ اور انسانیت کے لیے شیخ الاسلام کی خدمات کو اس صدی کا سب سے بڑا جہاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اہل سنت والجماعت پوری دنیا میں شیخ الاسلام کے شانہ بشانہ ان کے قدم بقدم کاوشوں میں شریک ہیں۔ وہ صرف منہاج القرآن نہیں بلکہ ساری امت مسلمہ اور انسانیت کا سرمایہ ہیں۔ اس پروگرام میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض صدر منہاج القرآن برطانیا علامہ افضل سعیدی نے ادا کیے جب کہ علامہ انوار المصطفی ہمدمی نے خوب انقلابی نظم پیش کی۔ اسٹیج پر منہاج القرآن فرانس، ہالینڈ، ناروے، ڈنمارک، اٹلی، اسپین اور یوکے سے منہاج اسکالرز فورم کے تمام اراکین، ہیلی فیکس سے ڈاکٹر قیصر چشتی اور جنرل سیکرٹری علی عباس بخاری، امیر تحریک منہاج القرآن برطانیا اور نام ور صحافی ظہور نیازی تشریف فرما تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب کے آخر میں قوم کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین پر توجہ دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اقدس ہے کہ جب لوگ اﷲ اور قوم سے کیے ہوئے عہد توڑ دیں تو اﷲ ان پر دشمنوں کو مسلط کر دیتا ہے۔ یعنی ڈرون حملے، بم بلاسٹ، دہشت گردی اور سیاسی دباو ہمارے اوپر مسلط شدہ دشمن ہیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ اگر ان حالات میں قوم بیدار نہیں ہوگی تو اس قوم کے حق میں صلحاء کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوں گی اور پوری قوم عذاب میں گرفتار ہوجائے گی۔

تبصرہ