منہاج القرآن انڈیا کے زیراہتمام فتوی آن ٹیروریزم اینڈ سوسائڈ بمبنگ کی تقریب رونمائی

منہاج القرآن انٹرنیشنل انڈیا کے زیراہتمام مورخہ 22 فروری 2012ء کو انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں عالمی سفیر امن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی دہشت گردی کے خلاف تخلیق کردہ کتاب "فتوی آن ٹیروریزم اینڈ سوسائڈ بمبنگ" کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ اس تقریب میں سابق ریلوے وزیر سی کے جعفر شریف، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین جسٹس وجاہت حبیب اللہ، دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین صفدر ایچ خان، سابق آئی پی ایس افسر قمر احمد، جسٹس فخرالدین، معروف وکیل مشتاق احمد ایڈووکیٹ، ایران ٹی وی کے شمشاد کاظمی، صدر منہاج القرآن انڈیا سید ناد علی، حیدر کمال، سلیم امروہوی اور عامر رضوی سمیت نامور علماء، ادیب، کالم نگار، صحافی، مختلف نیوز چیلنز اور اخباری نمائندوں سمیت کثیر تعداد میں ارباب علم و دانش نے بھی شرکت کی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی آمد سے قبل ہی آڈیوریم میں اس قدر مجمع تھا کہ کھڑے ہونے کی بھی جگہ نہیں تھی۔ شیخ الاسلام کے پہنچتے ہی عوام کے ایک جمِ غفیر نے بھرپور نعروں کی گونج میں ان کا شاندار استقبال کیا، اور نہایت خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ ہال کے اندر داخلے کا منظر بھی نہایت دیدنی تھا، ہر چہرے پر خوشی اور مسرت کے آثار نمایاں تھے، لوگوں نے کھڑے ہو کر بھرپور نعروں اور تالیوں کی گونج میں اپنے محبوب قائد کا استقبال کیا۔

تقریب کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا، جس کے بعد بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا۔ تقریب میں اسلام اور دہشت گردی کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستان کے معروف اسکالر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام کے ساتھ دہشت گردی کا لفظ جوڑنا بالکل غلط ہے، لوگ کم علمی اور ناسمجھی کی بنا پر اسلام سے دہشت گردی کو جوڑ کر دہشت گردی کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں، وہ یہ جان لیں کہ اس طرح دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اصطلاحیں دہشت گردی کی خلاف جنگ میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد ہے تو اسلام تو کیا اس شخص کا کسی بھی مذہب سے تعلق نہ ہوگا اور اگر کوئی مسلمان ہے تو وہ دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے میڈیا کے ذریعہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے لفظ کو اسلام سے خارج کر دیا جائے اور اس اصطلاح کا ذکر اب آگے نہیں ہونا چاہیے، دہشت گردی کو کسی بھی مذہب کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے۔ انہوں نے اسلام کے حوالے سے بہت سی وضاحتیں اور مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ظاہر سنور جائے تو اسلام اور باطن سنور جائے تو ایمان بھی سنور جاتا ہے۔ ایمان عقیدے کو بہتر کرتا ہے اور ایمان اسلام کو بہتر کرتا ہے۔ انہوں نے صوفیاء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوفیاء نے اپنی تعلیمات کے ذریعہ لوگوں کے ذہنوں کو پاک کیا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ سلامتی کا تعلق جنت سے ہے اور جو چیز امن و سلامتی کے خلاف ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکتی، اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اس درخت کی مانند ہے جہاں دھوپ کے جلے ہوئے لوگ سلامتی حاصل کرتے ہیں۔ جہاں اسلام کے سلم کا سایہ پڑ گیا وہیں سلامتی نے گھر کر لیا۔ ایمان کے تعلق پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے کہا کہ ایمان سے ہی عقیدہ بنتا ہے۔ انہوں نے اپنے حالیہ دورے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ میرا ہندوستان آنے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر میں اسلام کے خلاف جو فضا بنائی گئی ہے اور اسلام کو غلط طریقے سے ظاہر کیا گیا ہے، غلط سمجھا گیا۔ میرا مقصد ہے کہ انسانوں کے درمیان نفرتوں کو کم کیا جائے اور امن و محبت کا پیغام عام ہو۔

پروگرام کے اختتام پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے امن عالم کے لیے خصوصی دعا کرائی، جس میں ہزاروں مرد و خواتین نے اشکبار آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کے حضور اس دعا میں شرکت کی۔


فتوی آن ٹیروریزم اینڈ سوسائڈ بمبنگ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے لنک پر کلک کریں۔


تبصرہ