قرآن جلاؤ ڈے کو فی الفور روکا جائے، شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کا صدر اوبامہ کے نام خط

فلوریڈا چرچ کے مجوزہ قرآن جلاؤ ڈے کے اعلان پر دنیا بھر میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں۔ اس مذموم حرکت سے نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں کو دھچکا لگے گا بلکہ اس سے مسلمانوں اور مغربی اقوام کے مابین نازک تعلقات پر بھی زد پڑے گی اور نفرت اور تقسیم کے رحجانات کو ہوا ملے گی۔ دنیا میں اس وقت فروغ امن کی جدوجہد کی جارہی ہے اور ڈائیلاگ کلچر کے ذریعے وحدت و یگانگت کے عمل کو تیز کر کے مختلف مذاہب اور معاشروں کو قریب ترلانے کا جو کام ہو رہا اس مذموم حرکت سے سبوتاژ ہو جائے گا۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی قائد اور 600 صفحات پر مشتمل دہشت گردی کے خلاف تاریخی فتویٰ کے مصنف ڈاکٹر طاہرالقادری نے صدر باراک حسین اوباما کے نام خط میں زور دے کر کہا ہے کہ چند مٹھی بھر افراد یا گروہوں کو دنیا کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اگر یہ مذموم حرکت کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کا انجام اور مابعد حالات 9/11 سے کم نہیں ہوں گے۔ اس سے نہ صرف ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے بلکہ مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے ان اربوں امن پسند لوگوں کو بھی شدید اذیت پہنچے گی جو اس وقت دنیا میں قیام امن کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ یہ بہت ہی جارحانہ اقدام ہو گا اور اس سے نفرت اور تقسیم کے عمل کو ہوا ملے گی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہرالقادری نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ان مٹھی بھر افراد کا تعلق خواہ کلیسا سے ہو یا مسجد سے انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ دنیا کے امن کو برباد کریں نہ ہی ان کی نفرت کے جذبات کو عالمی امن پر ترجیح دی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے خط میں 2009 میں قاہرہ میں صدر اوباما کی تقریر کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ وہ ثابت کریں کہ ’’امریکہ اور اسلام جدا نہیں اور نہ ہی ان میں کوئی مقابلہ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکی حکومت کو ہر قیمت پر قرآن جلاؤ ڈے کی مذموم حرکت کو روکنا ہو گا کیونکہ کسی طرح بھی آزادی اظہار سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور یہ بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے صدر اوباما سے مطالبہ کیا ہے کہ ابھی وقت ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آزادی اظہار، نفرت، جرم اور اشتعال کی حدوں کو نہ چھو نے لگے۔ ڈاکٹرطاہر القادری نے اپنے خط میں امن کے حوالے سے اپنی جدوجہد کا ذکر بھی کیا اور انہیں بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف تاریخی فتویٰ کی کیا اہمیت ہے۔ اس فتویٰ نے بین الاقوامی سطح پر نوجوان مسلمان نسل میں انتہاء پسندی کی بیخ کنی کر دی ہے۔ لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ قرآن جلاؤ ڈے جیسی مذموم حرکت سے اس فتویٰ سے حاصل کئے گئے نتائج ضائع ہو جائیں گے۔ مسلم ممالک کی انتہاء پسندی کے خلاف جدوجہد پر زد پڑے گی اور انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کئی سال پیچھے چلی جائے گی۔

تبصرہ